May 6, 2024

قرآن کریم > الأنفال >surah 8 ayat 25

وَاتَّقُواْ فِتْنَةً لاَّ تُصِيبَنَّ الَّذِينَ ظَلَمُواْ مِنكُمْ خَآصَّةً وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ 

اور ڈرو اُس وبال سے جو تم میں سے صرف اُن لوگوں پر نہیں پڑے گا جنہوں نے ظلم کیا ہوگا، اورجان رکھو کہ اﷲ کا عذاب بڑا سخت ہے

آیت 25:  وَاتَّقُوْا فِتْنَۃً لاَّ تُصِیْبَنَّ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْکُمْ خَآصَّۃً: ’’اور ڈرو اُس فتنے سے جو تم میں سے صرف گنہگاروں ہی کو اپنی لپیٹ میں نہیں لے گا۔‘‘

            یہ بھی قانونِ خداوندی ہے اور اس سے پہلے بھی اس قانون کا حوالہ دیا جا چکا ہے۔ یہاں یہ نکتہ قابل غور ہے کہ کسی جرم کا براہِ راست ارتکاب کرنا ہی صرف جرم نہیں ہے، بلکہ کسی فرض کی عدم ادائیگی کا فعل بھی جرم کے زمرے میں آتا ہے۔ مثلاً ایک مسلمان ذاتی طور پر گناہوں سے بچ کر بھی رہتا ہے اور نیکی کے کاموں میں بھی حتی الوسع حصہ لیتا ہے۔ وہ صدقہ و خیرات بھی دیتا ہے اور نماز، روزہ کا اہتمام بھی کرتا ہے۔ یہ سب کچھ تو وہ کرتا ہے مگر دوسری طرف اللہ اور اس کے دین کی نصرت‘ اقامت ِدین کی جدوجہد اور اس جدوجہد میں اپنے مال اور اپنے وقت کی قربانی جیسے فرائض سے پہلو تہی کا رویہ اپنائے ہوئے ہے تو ایسا شخص بھی گویا مجرم ہے اور عذاب کی صورت میں وہ اس کی لپیٹ سے بچ نہیں پائے گا۔ اس لحاظ سے یہ دل دہلا دینے والی آیت ہے۔

             وَاعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ: ’’اور جان لو کہ اللہ سزا دینے میں بہت سخت ہے۔‘‘

            اب اگلی آیت کو خصوصی طور پر پاکستان کے مسلمانوں کے حوالے سے پڑھیں۔ 

UP
X
<>