May 2, 2024

قرآن کریم > الأنفال >surah 8 ayat 36

إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ لِيَصُدُّواْ عَن سَبِيلِ اللَّهِ فَسَيُنفِقُونَهَا ثُمَّ تَكُونُ عَلَيْهِمْ حَسْرَةً ثُمَّ يُغْلَبُونَ وَالَّذِينَ كَفَرُواْ إِلَى جَهَنَّمَ يُحْشَرُونَ

جن لوگوں نے کفر اپنا لیا ہے وہ اپنے مال اس کام کیلئے خرچ کر رہے ہیں کہ لوگوں کو اﷲ کے راستے سے روکیں ۔ نتیجہ یہ ہوگا کہ یہ لوگ خرچ تو کریں گے، مگر پھر یہ سب کچھ ان کیلئے حسرت کا سبب بن جائے گا، اور آخر کار یہ مغلوب ہوجائیں گے۔ اور (آخرت میں ) ان کافر لوگوں کو جہنم کی طرف اِکٹھا کر کے لایا جائے گا

آیت 36:  اِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَہُمْ لِیَصُدُّوْا عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ: ’’یقینا کافر لوگ اپنے اموال خرچ کرتے ہیں تا کہ (لوگوں کو) روکیں اللہ کے رستے سے۔‘‘

            قریش کی طرف سے لشکر کی تیاری‘ ساز وسامان کی فراہمی‘ اسلحہ کی خریداری‘ اونٹوں‘ گھوڑوں اور راشن وغیرہ کا بندوبست بھی اس قسم کے انفاق فی سبیل الشیطان اور فی سبیل الشرک کی مثال ہے۔ وہ لوگ گویا شیطان کے راستے کے مجاہدین تھے اور اللہ کی مخلوق کو اس کے راستے سے روکنا اُن کا مشن تھا۔

             فَسَیُنْفِقُوْنَہَا ثُمَّ تَکُوْنُ عَلَیْہِمْ حَسْرَۃً ثُمَّ یُغْلَبُوْنَ: ’’تو وہ (اور بھی) خرچ کریں گے‘ پھر یہ ان کے لیے ایک حسرت بن جائے گا‘ پھر یہ مغلوب ہو کر رہیں گے۔‘‘

            یہ خرچ کرنا ان کے لیے موجب ِحسرت ہو گا اور یہ پچھتاوا ان کی جانوں کا روگ بن جائے گا کہ اپنا مال بھی کھپا دیا‘ جانیں بھی ضائع کر دیں‘ لیکن اس پوری کوشش کے باوجود محمد کا بال بھی بیکا نہ کر سکے۔ ان کی یہ حسرتیں اُس وقت اور بھی بڑھ جائیں گی جب وَقُلْ جَآءَ الْحَقُّ وَزَہَقَ الْبَاطِلُ اِنَّ الْبَاطِلَ کَانَ زَہُوْقًا.  ( بنی اسرائیل) کی تفسیر عملی طور پر اُن کے سامنے آ جائے گی اور وہ مغلوب ہو کر اہل حق کے سامنے اُن کے رحم و کرم کی بھیک مانگ رہے ہوں گے۔

             وَالَّذِیْنَ کَفَرُوْٓا اِلٰی جَہَنَّمَ یُحْشَرُوْنَ: ’’اور جو کفر پر رہیں گے وہ جہنم کی طرف گھیر کر لے جائے جائیں گے۔‘‘

            یعنی ان میں سے جو لوگ ایمان لے آئیں گے اللہ تعالیٰ انہیں معاف کر دے گا‘ اور جو کفر پر اَڑے رہیں گے اور کفر پر ہی ان کی موت آئے گی تو ایسے لوگ جہنم کا ایندھن بنیں گے۔

UP
X
<>