April 26, 2024

قرآن کریم > الأنفال >surah 8 ayat 75

وَالَّذِينَ آمَنُواْ مِن بَعْدُ وَهَاجَرُواْ وَجَاهَدُواْ مَعَكُمْ فَأُوْلَئِكَ مِنكُمْ وَأُوْلُواْ الأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَى بِبَعْضٍ فِي كِتَابِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ 

اور جنہوں نے بعد میں ایمان قبول کیا، اور ہجرت کی، اور تمہارے ساتھ جہاد کیا، تو وہ بھی تم میں شامل ہیں ۔ اور (ان میں سے) جو لوگ (پرانے مہاجرین کے) رشتہ دار ہیں ، وہ اﷲ کی کتاب میں ایک دوسرے (کی میراث کے دوسروں سے) زیادہ حق دار ہیں ۔ یقینا اﷲ ہر چیز کا پورا پورا علم رکھتا ہے

  آیت 75:  وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْ بَعْدُ وَہَاجَرُوْا وَجٰہَدُوْا مَعَکُمْ فَاُولٰٓئِکَ مِنْکُمْ: ’’اور جو لوگ بعد میں ایمان لائے اور انہوں نے ہجرت کی اور تمہارے ساتھ مل کر جہاد کیا‘ تو (اے مسلمانو!) وہ تم میں سے ہی ہیں۔‘‘

            وہ تمہاری جماعت‘ اسی اُمت اور حزب اللہ کا حصہ ہیں۔

             وَاُولُوا الْاَرْحَامِ بَعْضُہُمْ اَوْلٰی بِبَعْضٍ فِیْ کِتٰبِ اللّٰہِ: ’’اور رحمی رشتے دار اللہ کے قانون میں ایک دوسرے کے زیادہ حق دار ہیں۔‘‘

            یعنی شریعت کے قوانین میں خون کے رشتے مقدم رکھے گئے ہیں۔ مثلاً وراثت کا قانون خون کے رشتوں کو بنیاد بنا کر ترتیب دیا گیا ہے۔ اسی طرح شریعت کے تمام قواعد و ضوابط میں رحمی رشتوں کی اپنی ایک ترجیحی حیثیت ہے۔ خونی رشتوں کی ان قانونی ترجیحات کو بھائی چارے اور ولایت کے تعلقات کے ساتھ گڈ مڈ نہ کیا جائے۔

             اِنَّ اللّٰہَ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمٌ: ’’یقینا اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔‘‘

****بارک اللّٰہ لی ولکم في القرآن العظیم‘ ونفعني وایاکم بالآیات والذکر الحکیم**** 

UP
X
<>