April 26, 2024

قرآن کریم > اللـيـل >sorah 92 ayat 4

إِنَّ سَعْيَكُمْ لَشَتَّى

کہ حقیقت میں تم لوگوں کی کوششیں الگ الگ قسم کی ہیں

آيت 4: إِنَّ سَعْيَكُمْ لَشَتَّى: «بے شك تمهارى كوشش الگ الگ هے۔»

          يعنى جس طرح كائنات كى باقى چيزوں ميں اختلاف وتضاد پايا جاتا هے اسى طرح تمهارے مختلف افراد كى كوششوں اور محنتوں كى نوعيت بھى مختلف هے۔

          ظاهر هے زندگى كے شب وروز ميں محنت، مشقت اور بھاگ دوڑ كرنا تو انسان كا مقدر هے: (لَقَدْ خَلَقْنَا الإِنسَانَ فِي كَبَدٍ) (البلد) «بے شك هم نے انسان كو پيدا هى محنت اور مشقت ميں كيا هے»۔ هر انسان اپنا اور اپنے اهل وعيال كا پيٹ پالنے كے ليے بھى مشقت كرتا هے۔ پھر اگر وه كسى نظريے كا پيرو كار هے تو اس نظريے كى اشاعت اور سر بلندى كے ليے تگ ودو بھى كرتا هے اور اس نظريے كے تحت ايك نظام كے قيام كے ليے بھى جد و جهد كرتا هے۔ غرض اپنے اپنے ماحول اور حالات كے مطابق محنت اور مشقت تو سب انسان هى كرتے هيں ليكن ان كى مشقتوں كے نتائج مختلف هوتے هيں۔ ايك شخص اپنى محنت كے نتيجے ميں جنت خريد ليتا هے اور دوسرا اپنى محنت و مشقت كى پاداش ميں خود كو دوزخ كا مستحق بنا ليتا هے۔ انسانى محنت ميں اس فرق كى وضاحت حضور صلى الله عليه وسلم كى اس حديث ميں ملتى هے۔ حضور صلى الله عليه وسلم نے فرمايا: « كُلُّ النَّاسِ يَغْدُوْ : فَبَائِعٌ نَفْسَهُ فَمُعْتِقُهَا أَوْ مُوْبِقُهَا» «هر شخص روزانه اس حال ميں صبح كرتا هے كه اپنى جان كا سودا كرتا هے، كوئى ذهنى صلاحيت بيچتا هے، كوئى اپنى مهارت نيلام كرتا هے، كوئى اپنا وقت فروخت كرتا هے۔ غرض اپنے اپنے طريقے اور اپنے اپنے انداز ميں هر شخص دن بھر خود كو بيچتا هے۔ اب ان ميں سے ايك شخص وه هے جس نے خود كو بيچتے هوئے حلال كو مد نظر ركھا، اس نے جھوٹ نهيں بولا، كسى كو دھوكه نهيں ديا، كم معاوضه قبول كرليا ليكن حرام سے اجتناب كيا۔ ايسا شخص شام كو لوٹے گا تو الله تعالى كى رحمت اس كے شاملِ حال هوگى۔ اس كے مقابلے ميں ايك دوسرے شخص نے بھى دن بھر مشقت كى، مگر حلال وحرام كى تميز سے بے نياز هوكر، معاوضه اس نے بھى ليا مگر غلط بيانى كركے اور دوسروں كو فريب دے كر، ناپ تول ميں كمى كركے اور گھٹيا چيز كو بڑھيا چيز كے دام بيچ كر۔ اب يه شخص جب شام كو گھر آئے گا تو جهنم كے انگاروں كى گٹھڑى اٹھائے هوئے آئے گا۔

          اب آئنده آيات ميں انسانى زندگى كے دو راستوں ميں سے هر راستے كے تين اوصاف يا تين سنگ هائے ميل كى نشان دهى كردى گئى هے، تاكه هر شخص كو معلوم هوجائے كه اس نے كون سا راسته اختيار كيا هے، اس راستے پر اب وه كس مقام پر هے اور اگر وه مزيد آگے بڑھے گا تو آگے كون سى منزل اس كى منتظر هوگى۔ اس مضمون كے اعتبار سے ميں سمجھتا هوں كه يه قرآن مجيد كى اهم ترين سورت هے۔ اب ملاحظه هوں ان ميں سے پهلے راستے كے تين اوصاف:

UP
X
<>