April 26, 2024

قرآن کریم > الـعلق >sorah 96 ayat 7

أَنْ رَآهُ اسْتَغْنَى

کیونکہ اُس نے اپنے آپ کو بے نیاز سمجھ لیا ہے

آيت 7: أَنْ رَآهُ اسْتَغْنَى: «اس بناء پر كه وه اپنے آپ كو مستغنى ديكھتا هے۔»

وه ديكھتا هے كه اس پر كوئى پكڑ نهيں۔ دنيا ميں نه تو ظالم كو اس كے ظلم كى قرار واقعى سزا ملتى هے اور نه هى مظلوم كى كما حقه داد رسى هوتى هے۔ چناں چه وه اس نتيجے پر پهنچتا هے كه اس دنيا كا نظام محض طبعى قوانين و ضوابط (physical laws) كے مطابق چل رها هے اور يه كه يهاں اخلاقى قوانين (moral laws) كى كوئى اهميت نهيں هے۔ انسان كى روز مره زندگى كا تجربه بھى اسے يهى بتاتا هے كه زهر كھانے سے تو آدمى هلاك هوجاتا هے ليكن حرام كھانے سے اسے كچھ نهيں هوتا۔ چناں چه جب معاشرے كے عام آدمى كو نيكى، ديانت دارى جيسے الفاظ عملى طور پر بے معنى اور بے وقعت نظر آتے هيں تو وه سركشى اور من مرضى كے راستے پر چل نكلتا هے۔ اب اگلى آيت ميں انسان كى اس سركشى اور بغاوت كا علاج بتايا جارها هے۔ اس كا علاج اس ياد دهانى ميں هے كه:

UP
X
<>