قرآن کریم > فصّلت
فصّلت
•
وَإِذَا أَنْعَمْنَا عَلَى الإِنسَانِ أَعْرَضَ وَنَأى بِجَانِبِهِ وَإِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ فَذُو دُعَاء عَرِيضٍ
اور جب ہم انسان پر کوئی انعام کرتے ہیں تو وہ منہ موڑ لیتا اور پہلو بدل کر دُور چلا جاتا ہے، اور جب اُسے کوئی بُرائی چھو جاتی ہے تو وہ لمبی چوڑی دُعائیں کرنے لگتا ہے
•
قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِن كَانَ مِنْ عِندِ اللَّهِ ثُمَّ كَفَرْتُم بِهِ مَنْ أَضَلُّ مِمَّنْ هُوَ فِي شِقَاقٍ بَعِيدٍ
(اے پیغمبر ! ان کافروں سے) کہو کہ : ’’ ذرا مجھے بتاؤ کہ اگر یہ (قرآن) اﷲ کی طرف سے آیا ہے، پھر بھی تم نے اس کا انکار کیا تو اُس شخص سے زیادہ گمراہ کون ہوگا جو (اس کی) مخالفت میں بہت دور نکل گیا ہو؟‘‘
•
سَنُرِيهِمْ آيَاتِنَا فِي الآفَاقِ وَفِي أَنفُسِهِمْ حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُ الْحَقُّ أَوَلَمْ يَكْفِ بِرَبِّكَ أَنَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ
ہم اُنہیں اپنی نشانیاں کائنات میں بھی دکھائیں گے اور خود ان کے اپنے وجود میں بھی، یہاں تک کہ ان پر یہ بات کھل کر سامنے آجائے کہ یہی حق ہے۔ کیا تمہارے رَبّ کی یہ بات کافی نہیں ہے کہ وہ ہر چیز کا گواہ ہے؟
•
أَلا إِنَّهُمْ فِي مِرْيَةٍ مِّن لِّقَاء رَبِّهِمْ أَلا إِنَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ مُّحِيطٌ
یاد رکھو کہ یہ لوگ اپنے رَبّ کا سامنا کرنے کے معاملے میں شک میں پڑے ہوئے ہیں ۔ یاد رکھو کہ وہ ہر چیز کو اِحاطے میں لئے ہوئے ہے