May 19, 2024

قرآن کریم > هود >surah 11 ayat 107

خَالِدِينَ فِيهَا مَا دَامَتِ السَّمَاوَاتُ وَالأَرْضُ إِلاَّ مَا شَاء رَبُّكَ إِنَّ رَبَّكَ فَعَّالٌ لِّمَا يُرِيدُ 

یہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے جب تک آسمان اور زمین قائم ہیں ، اِلا یہ کہ تمہارے رَبّ ہی کو کچھ اور منظور ہو۔ یقینا تمہارا رَبّ جو اِرادہ کر لے، اس پر اچھی طرح عمل کرتا ہے

 آیت ۱۰۷:  خٰلِدِیْنَ فِیْہَا مَا دَامَتِ السَّمٰوٰتُ وَالْاَرْضُ اِلاَّ مَا شَآءَ رَبُّکَ:  «اسی میں وہ ہمیشہ رہیں گے جب تک کہ رہیں آسمان اور زمین، سوائے اُس کے جو تیرا رب چاہے۔ »

            یہ مقام مشکلات القرآن میں سے ہے۔  یہ قرآن کا واحد مقام ہے جہاں «خٰلِدِیْنَ فِیْہَا»  کے ساتھ کچھ استثناآت بھی آئے ہیں۔  جہنم اور جنت کب تک رہیں گی یا جہنمی اور جنتی لوگ ان میں کب تک رہیں گے؟ اس کے بارے میں فرمایا : مَا دَامَتِ السَّمٰوٰتُ وَالْاَرْضُ. کہ جب تک آسمان و زمین قائم رہیں گے۔  اِس سے مراد ابدیت بھی ہو سکتی ہے اور اس طرح کا کوئی اشارہ بھی ہو سکتا ہے کہ شاید کبھی کوئی ایسا وقت آ ئے جب زمین و آسمان کا وہ نظام بدل بھی جائے اور کوئی دوسرا نظام اس کی جگہ لے لے۔  واضح رہے کہ اس «زمین و آسمان» سے مراد بھی موجودہ زمین وآسمان نہیں ہو سکتے، اس لیے کہ ازروئے الفاظِ قرآنی یہ تو قیامت کے روز بدل ڈالے جائیں گے اور یہاں قیامت کے بعد پیش آنے والے حالات وواقعات کا ذکر ہو رہا ہے۔  پھر اس میں بھی ایک استثناء بیان کیا گیا ہے: «اِلاَّ مَا شَآءَ رَبُّکَ»  «سوائے اس کے جو تیرا رب چاہے»۔ یعنی اگر اللہ تعالیٰ خود ہی کسی کے عذاب میں تخفیف کرنا چاہے یا کسی کو ایک مدت تک عذاب دے کر جہنم سے نکالنے کا فیصلہ فرمائے تو اسے اس کا پورا اختیار ہے۔  جزا و سزا کے بارے میں بھی اہل سنت کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا اختیار مطلق ہے، لیکن یہ بھی اللہ تعالیٰ کا طے شدہ فیصلہ ہے کہ کفار کے لیے جہنم ابدی ٹھکانہ ہے۔ واللہ اعلم!

             اِنَّ رَبَّکَ فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُ:  «بے شک آپ کا رب جو ارادہ کرے اسے کر گزرنے والا ہے۔»

UP
X
<>