May 19, 2024

قرآن کریم > هود >surah 11 ayat 108

وَأَمَّا الَّذِينَ سُعِدُواْ فَفِي الْجَنَّةِ خَالِدِينَ فِيهَا مَا دَامَتِ السَّمَاوَاتُ وَالأَرْضُ إِلاَّ مَا شَاء رَبُّكَ عَطَاء غَيْرَ مَجْذُوذٍ 

اور جو لوگ خوش حال ہوں گے وہ جنت میں ہوں گے جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے، جب تک آسمان اور زمین قائم ہیں ، اِلا یہ کہ تمہارے رَبّ ہی کو کچھ اور منظور ہو۔ یہ ایک ایسی عطا ہوگی جو کبھی ختم ہونے میں نہیں آئے گی

 آیت ۱۰۸:  وَاَمَّا الَّذِیْنَ سُعِدُوْا فَفِی الْْجَنَّۃِ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا مَا دَامَتِ السَّمٰوٰتُ وَالْاَرْضُ اِلاَّ مَا شَآءَ رَبُّکَ:  «اور جو لوگ نیک بخت ہوں گے وہ جنت میں رہیں گے ہمیشہ ہمیش جب تک رہیں آسمان اور زمین، سوائے اس کے جو آپ کا رب چاہے۔ »

             عَطَآءً غَیْرَ مَجْذُوْذٍ :  «یہ ایسی بخشش ہے جو کبھی ختم نہیں ہوگی۔ »

ان آیات میں جنت اور جہنم کا جو موازنہ کیا گیا ہے اس میں جنت کے لیے عَطَآءً غَیْرَ مَجْذُوْذٍ:  کے الفاظ اضافی طور پر استعمال کیے گئے ہیں۔  اس طرح کے لفظی فرق و تفاوت کا جب علماء و مفسرین باریک بینی سے جائزہ لیتے ہیں تو ان سے بڑے بڑے فلسفیانہ نکات پیدا ہوتے ہیں۔  چنانچہ جنت اور جہنم کے بارے میں حافظ ابن تیمیہ اور شیخ ابن عربی دونوں نے ایک رائے پیش کی ہے جو اہل سنت کے عام اجماعی عقیدے سے مختلف ہے۔  ان دونوں بزرگوں کے درمیان اگرچہ بڑا نظریاتی بُعد ہے (امام ابن تیمیہ بعض اوقات شیخ محی الدین ابن عربی پر تنقید کرتے ہوئے بہت سخت الفاظ استعمال کرتے ہیں) مگر اس رائے میں دونوں کا اتفاق ہے کہ جنت تو ابدی ہے مگر جہنم ابدی نہیں ہے۔  ایک وقت آئے گا، چاہے وہ ارب ہا سال کے بعد آئے، جب جہنم ختم کر دی جائے گی۔  اس کے برعکس اہل سنت کا اجماعی عقیدہ یہی ہے کہ جنت اور جہنم دونوں ابدی ہیں۔  واللہ اعلم!

UP
X
<>