May 19, 2024

قرآن کریم > هود >surah 11 ayat 120

وَكُلاًّ نَّقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ أَنبَاء الرُّسُلِ مَا نُثَبِّتُ بِهِ فُؤَادَكَ وَجَاءكَ فِي هَذِهِ الْحَقُّ وَمَوْعِظَةٌ وَذِكْرَى لِلْمُؤْمِنِينَ 

اور (اے پیغمبر !) گذشتہ پیغمبروں کے واقعات میں سے وہ سارے واقعات ہم تمہیں سنا رہے ہیں جن سے ہم تمہارے دل کو تقویت پہنچائیں ، اور ان واقعات کے ضمن میں تمہارے پاس جو بات آئی ہے، وہ خود بھی حق ہے، اور تمام مومنوں کیلئے نصیحت اور یاددہانی بھی ہے

 آیت ۱۲۰:  وَکُلاًّ نَّقُصُّ عَلَیْکَ مِنْ اَنْبَآءِ الرُّسُلِ:  «اور (اے نبی !) ہم رسولوں کی خبروں میں سے ہر ایک آپ کو سنا رہے ہیں»

            یہ «انباء الرسل» کی وہی اصطلاح ہے جس کا ذکر قبل ازیں بار بار ہوا ہے۔  حضرت نوح، حضرت ہود، حضرت صالح، حضرت لوط، حضرت شعیب اور حضرت موسیٰ کے حالات ہم آپ کو بار بار اس لیے سنارہے ہیں :

             مَا نُثَـبِّتُ بِہ فُؤَادَکَ:  «(تاکہ) مضبوط رکھیں ہم اس کے ساتھ آپ کا دل۔»

            تا کہ ان واقعات کو سن کر آپ اور آپ کے ساتھیوں کے دلوں میں اطمینان بڑھے اور استقامت میں اضافہ ہو۔  ان واقعات کے ذریعے سے ہم یہ بات واضح کرنا چاہتے ہیں کہ مکہ میں آپ پر اور آپ کے ساتھیوں پر مصائب کے جو پہاڑ ٹوٹ رہے ہیں، یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، بلکہ جب بھی کوئی رسول  کسی قوم کی طرف مبعوث ہوا اور اسے دعوت ِحق پیش کی تو اس کی مخالفت اسی شد ومد سے ہوئی۔  انبیاء ورسل اور ان کے ساتھیوں کو ہمیشہ ایسے ہی حالات کا سامنا کرنا پڑا۔  مگر جس طرح ہم نے ہر بار اہل حق کی مدد کی اور بالٓآخر کامیاب وہی ہوئے، اسی طرح اب بھی حق و باطل کی اس جاں گسل کشمکش میں بول بالا حق ہی کا ہو گا، اور آخر کار فتح آپ کی اور آپ کے ساتھیوں ہی کی ہو گی۔

             وَجَآءَکَ فِیْ ہٰذِہِ الْحَقُّ وَمَوْعِظَۃٌ وَّذِکْرٰی لِلْمُؤْمِنِیْنَ:  «اور اس میں آپ کے پاس حق آیا ہے اور مؤمنین کے لیے اس میں نصیحت اور یاد دہانی ہے۔»

            یعنی اس قرآن میں یا اس سورت میں یا ان واقعات میں حق اور باطل کو بالکل واضح کر دیا گیا ہے اور مؤمنین کے لیے نصیحت اور یاد دہانی کا سامان بھی فراہم کر دیا گیا ہے۔ 

UP
X
<>