May 2, 2024

قرآن کریم > هود >surah 11 ayat 28

قَالَ يَا قَوْمِ أَرَأَيْتُمْ إِن كُنتُ عَلَى بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّيَ وَآتَانِي رَحْمَةً مِّنْ عِندِهِ فَعُمِّيَتْ عَلَيْكُمْ أَنُلْزِمُكُمُوهَا وَأَنتُمْ لَهَا كَارِهُونَ

نوح نے کہا : ’’ اے میری قوم ! ذرا مجھے یہ بتاؤ کہ اگر میں اپنے پروردگار کی طرف سے آئی ہوئی ایک روشن ہدایت پر قائم ہوں ، اور اُس نے مجھے خاص اپنے پاس سے ایک رحمت (یعنی نبوت) عطا فرمائی ہے، پھر بھی وہ تمہیں سجھائی نہیں دے رہی، تو کیا ہم اُس کو تم پر زبردستی مسلط کردیں جبکہ تم اُسے ناپسند کرتے ہو؟

 آیت ۲۸:  قَالَ یٰقَوْمِ اَرَئَیْتُمْ اِنْ کُنْتُ عَلٰی بَیِّنَۃٍ مِّنْ رَّبِّیْ:  «نوح  نے کہا : اے میری قوم کے لوگو! ذرا غور کرو اگر میں (پہلے سے ہی) اپنے رب کی طرف سے بیّنہ پر تھا»

            یہ لفظ بَـیِّنَۃ اس سورت میں بار بار آئے گا۔  یعنی میں نے اپنی زندگی تمہارے درمیان گزاری ہے، میرا کردار، میرا اخلاق اور میرا رویہ، سب کچھ تم اچھی طرح جانتے ہو۔  تم لوگ جانتے ہو کہ میں ایک شریف النفس اور سلیم الفطرت انسان ہوں۔  لہٰذا تم لوگ غور کرو کہ پہلے بھی اگر میں ایسی شخصیت کا حامل انسان تھا :

             وَاٰتٰنِیْ رَحْمَۃً مِّنْ عِنْدِہ فَعُمِّیَتْ عَلَیْکُمْ:  « اور (اب) اُس نے مجھے اپنے پاس سے خاص رحمت بھی عطافرما دی ہے (اور یہ وہ چیز ہے) جس کو تمہاری نظروں سے پوشیدہ رکھا گیا ہے۔ »

            یعنی میرے اوپر اللہ کی رحمت سے وحی آتی ہے جس کی کیفیت اور حقیقت کا ادراک تم لوگ نہیں کر سکتے۔  میں اس کے بارے میں تم لوگوں کو بتا ہی سکتا ہوں، دکھا تو نہیں سکتا۔  

             اَنُلْزِمُکُمُوْہَا وَاَنْتُمْ لَہَا کٰرِہُوْنَ:  «توکیا ہم چپکا دیں تم پرا س کو (زبردستی) جبکہ تم لوگ اس کو نا پسند کرتے ہو؟»

            اب اگر ایک بات آپ لوگوں کو پسند نہیں آ رہی تو ہم زبردستی اس کو تمہارے سر نہیں تھوپ سکتے۔  ہم آپ لوگوں کو مجبور تو نہیں کر سکتے کہ آپ ضرور ہی اللہ کو اپنا معبود اور مجھے اس کا رسول مانو۔ 

UP
X
<>