May 5, 2024

قرآن کریم > هود >surah 11 ayat 31

وَلاَ أَقُولُ لَكُمْ عِندِي خَزَآئِنُ اللَّهِ وَلاَ أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلاَ أَقُولُ إِنِّي مَلَكٌ وَلاَ أَقُولُ لِلَّذِينَ تَزْدَرِي أَعْيُنُكُمْ لَن يُؤْتِيَهُمُ اللَّهُ خَيْرًا اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا فِي أَنفُسِهِمْ إِنِّي إِذًا لَّمِنَ الظَّالِمِينَ 

اور میں تم سے یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ میرے قبضے میں اﷲ کے خزانے ہیں ، نہ میں غیب کی ساری باتیں جانتا ہوں ، اور نہ میں تم سے یہ کہہ رہا ہوں کہ میں کوئی فرشتہ ہوں ۔ اور جن لوگوں کو تمہاری نگاہیں حقیر سمجھتی ہیں ، اُن کے بارے میں بھی یہ نہیں کہہ سکتا کہ اﷲ انہیں کبھی کوئی بھلائی عطانہیں کرے گا۔ ان کے دلوں میں جو کچھ ہے، اُسے اﷲ سب سے زیادہ جانتا ہے۔ اگر میں ان کے بارے میں ایسی باتیں کہوں تو میرا شمار یقینا ظالموں میں ہوگا۔ ‘‘

 آیت ۳۱:  وَلآَ اَقُوْلُ لَـکُمْ عِنْدِیْ خَزَآئِنُ اللّٰہِ:  «اور میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں»

            میں نے کب دعویٰ کیا ہے کہ اللہ کے خزانوں پر میرا اختیار ہے۔  یہ وہی بات ہے جو ہم سورۃ الانعام (آیت:۵۰) میں محمد ٌرسول اللہ  کے حوالے سے پڑھ چکے ہیں۔

             وَلَآ اَعْلَمُ الْغَیْبَ وَلَآ اَقُوْلُ اِنِّیْ مَلَکٌ:  «اور نہ میں غیب کا علم رکھتا ہوں، اور نہ میں کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں»

             وَّلآَ اَقُوْلُ لِلَّذِیْنَ تَزْدَرِیْٓ اَعْیُنُکُمْ لَنْ یُّؤْتِیَہُمُ اللّٰہُ خَیْرًا:  «اور نہ میں یہ کہہ سکتا ہوں ان لوگوں کے بارے میں جنہیں تمہاری آنکھیں حقیر دیکھ رہی ہیں کہ اللہ انہیں کوئی خیر نہیں دے گا۔ »

            کیا معلوم اللہ کے ہاں وہ بہت محبوب ہوں، اللہ انہیں بہت بلند مراتب عطا کرے اور اُخروی زندگی میں «فَرَوْحٌ وَّرَیْحَانٌ وَّجَنَّتُ نَعِیْمٍ»  (الواقعہ) کا مستحق ٹھہرائے۔  

             اَللّٰہُ اَعْلَمُ بِمَا فِیْٓ اَنْفُسِہِمْ اِنِّیْٓ اِذًا لَّمِنَ الظّٰلِمِیْنَ:  «اللہ خوب جانتا ہے جوکچھ ان کے دلوں میں ہے، (اگر میں اُن کو دور کر دوں) تب تو یقینا میں خود ظالموں میں سے ہو جاؤں گا۔ »

            یہ تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ کون اپنے ایمان کے دعوے میں کتنا مخلص ہے اور کس کے دل میں اللہ کے لیے کتنی محبت ہے۔ اگر میں تمہارے طعنوں سے تنگ آ کر ان اہل ایمان کو اپنے پاس سے اٹھا دوں تو میرا شمار ظالموں میں ہو گا۔ 

UP
X
<>