April 27, 2024

قرآن کریم > هود >surah 11 ayat 5

أَلا إِنَّهُمْ يَثْنُونَ صُدُورَهُمْ لِيَسْتَخْفُواْ مِنْهُ أَلا حِينَ يَسْتَغْشُونَ ثِيَابَهُمْ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ 

دیکھو، یہ (کافر) لوگ اپنے سینوں کو اُس سے چھپنے کیلئے دُہرا کر لیتے ہیں ۔ یا د رکھو جب یہ اپنے اُوپر کپڑے لپیٹتے ہیں ، اﷲ ان کی وہ باتیں بھی جانتا ہے جو یہ چھپاتے ہیں ، اور وہ بھی جو یہ علی الاعلان کرتے ہیں ۔ یقینا اﷲ سینوں میں چھپی ہوئی باتوں کا (بھی) پورا پورا علم رکھتا ہے

 آیت ۵:  اَلآَ اِنَّہُمْ یَثْنُوْنَ صُدُوْرَہُمْ لِیَسْتَخْفُوْا مِنْہُ:  «آگاہ ہو جاؤ یہ لوگ اپنے سینوں کو دہرا کرتے ہیں تا کہ اللہ سے چھپ جائیں۔ »

            یہ مقام مشکلات القرآن میں سے ہے اور اس کے بارے میں بہت سے اقوال ہیں۔  ثَنٰی یَثْنِیْ کے معنی پھیرنے، موڑنے اور لپیٹنے کے ہیں۔  مکہ میں رسول اللہ کی دعوت کے مخالفین میں سے کچھ لوگوں کا رویہ ایسا تھا کہ آپ کو آتے دیکھتے تو رخ بدل لیتے یا کپڑے کی اوٹ میں منہ چھپا لیتے، تاکہ کہیں آمنا سامنا نہ ہو جائے اور آپ انہیں مخاطب کر کے کچھ اپنی باتیں نہ کہنے لگیں۔  یہاں ایسے لوگوں کی طرف اشارہ ہے کہ یہ لوگ حق کا سامنا اورحقیقت کا مواجہہ کرنے سے گھبراتے ہیں، حالانکہ کسی کے گریز کرنے سے حقیقت غائب نہیں ہو جاتی۔  شتر مرغ طوفان کے دوران اگر ریت میں سر چھپا لے تو اس سے طوفان کا رخ تبدیل نہیں ہو جاتا۔  

            اس کے علاوہ ایک رائے وہ ہے جو بخاری شریف میں حضرت ابن عباس کے حوالے سے نقل ہوئی ہے کہ کچھ اہل ایمان پر حیا کا بہت زیادہ غلبہ تھا (مثلاً حضرت عثمان اِن اصحاب میں بہت نمایاں تھے) ایسے لوگ کبھی غسل کے وقت بھی عریاں ہونا پسند نہیں کرتے تھے اور ایسے مواقع پر اس انداز سے جھک جاتے تھے کہ جہاں تک ممکن ہو ستر چھپا رہے۔  اسی طرح قضائے حاجت کے وقت بھی پورے ستر کا اہتمام کرتے تھے۔  اس حوالے سے اس حکم کا منشا یہ ہے کہ تم اس سلسلے میں جو کچھ بھی کر لو، اللہ تعالیٰ کی نگاہوں سے تو نہیں چھپ سکتے ہو۔  لہٰذا ستر چھپانے کے بارے میں جو بھی احکامات ہیں اُن کی معروف طریقے سے پیروی کرو۔  اس طرح کے کسی بھی معاملہ میں غلو کی ضرورت نہیں ہے۔

             اَلَاحِیْنَ یَسْتَغْشُوْنَ ثِیَابَہُمْ یَعْلَمُ مَا یُسِرُّوْنَ وَمَا یُعْلِنُوْنَ اِنَّہ عَلِیْمٌم بِذَاتِ الصُّدُوْرِ:  «آگاہ ہو جاؤ کہ جب وہ اپنے اوپر اپنے کپڑے لپیٹتے ہیں تب بھی اللہ جانتا ہے جو کچھ وہ چھپا رہے ہوتے ہیں اور جو کچھ ظاہر کر رہے ہوتے ہیں۔ وہ تو اس کو بھی جانتا ہے جو کچھ سینوں کے اندر ہے۔ »

UP
X
<>