May 5, 2024

قرآن کریم > يوسف >surah 12 ayat 18

وَجَآؤُوا عَلَى قَمِيصِهِ بِدَمٍ كَذِبٍ قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنفُسُكُمْ أَمْرًا فَصَبْرٌ جَمِيلٌ وَاللَّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَى مَا تَصِفُونَ 

اور وہ یوسف کی قمیض پر جھوٹ موٹ کا خون بھی لگا کر لے آئے۔ اُن کے والد نے کہا : ’’ (حقیقت یہ نہیں ہے) بلکہ تمہارے دلوں نے اپنی طرف سے ایک بات بنالی ہے۔ اب تو میرے لئے صبر ہی بہتر ہے۔ اور جو باتیں تم بنار ہے ہو، اُن پر اﷲ ہی کی مدد درکار ہے۔ ‘‘

 آیت ۱۸:  وَجَآؤُوْ عَلٰی قَمِیْصِہ بِدَمٍ کَذِبٍ: « اور وہ اُس کی قمیص پر جھوٹ موٹ کا خون بھی لگا لائے۔»

             قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَکُمْ اَنْفُسُکُمْ اَمْرًا: «حضرت یعقوب نے فرمایا: (واقعہ یوں نہیں) بلکہ تمہارے نفسوں نے تمہارے لیے ایک بڑے کام کو آسان بنا دیا ہے۔»

            ان کی بات سن کر حضرت یعقوب نے فرمایا کہ نہیں، بات کچھ اور ہے۔ یہ بات جو تم بتا رہے ہویہ تو تمہارے جی کی گھڑی ہوئی ایک بات ہے۔ تمہارے نفسوں نے تمہارے لیے ایک بڑی بات کو ہلکا کر کے پیش کیا ہے اور تم لوگوں نے کوئی بہت بڑا غلط اقدام کیا ہے۔

             فَصَبْرٌ جَمِیْلٌ وَاللّٰہُ الْمُسْتَعَانُ عَلٰی مَا تَصِفُوْنَ: « اب صبر ہی بہترہے، اور اللہ ہی کی مدد طلب کی جا سکتی ہے اس پر جو تم بیان کر رہے ہو۔»

            حضرت یعقوب اکیلے تھے، بوڑھے تھے اور دوسری طرف دس جوان بیٹے، اس صورتِ حال میں اور کیا کہتے؟

UP
X
<>