May 5, 2024

قرآن کریم > يوسف >surah 12 ayat 20

وَشَرَوْهُ بِثَمَنٍ بَخْسٍ دَرَاهِمَ مَعْدُودَةٍ وَكَانُواْ فِيهِ مِنَ الزَّاهِدِينَ 

اور (پھر) انہوں نے یوسف کو بہت کم قیمت میں بیچ دیا جو گنتی کے چند درہموں کی شکل میں تھی، اور اُن کو یوسف سے کوئی دلچسپی نہیں تھی

 آیت ۲۰:  وَشَرَوْہُ بِثَمَنٍ بَخْسٍ دَرَاہِمَ مَعْدُوْدَۃٍ وَکَانُوْا فِیْہِ مِنَ الزَّاہِدِیْنَ:  «اور (مصر پہنچ کر) انہوں نے بیچ دیا اس کو بڑی تھوڑی سی قیمت پرچند درہم کے عوض، اوروہ تھے اس کے معاملے میں بہت ہی قناعت پسند۔»

            اگرچہ انہوں نے حضرت یوسف کو مال ِتجارت سمجھ کر چھپایا تھا، مگر مصر پہنچ کر بالکل ہی معمولی قیمت پر فروخت کر دیا۔ اس زمانے میں درہم ایک دینار کا چوتھا حصہ ہوتا تھا۔ گویا انہوں نے چند چونیوں کے عوض آپ کو بیچ دیا۔ اس لیے کہ آپ کے بارے میں اُس وقت تک انہیں کوئی خاص دلچسپی نہیں رہی تھی۔ اس کی دو وجوہات تھیں، ایک تو آپ ان کے لیے مفت کا مال تھے جس پر ان لوگوں کا کوئی سرمایہ وغیرہ نہیں لگا تھا، لہٰذا جو مل گیا انہوں نے اسے غنیمت جانا۔ دوسرے ان لوگوں کو آپ کی طرف سے ہر وقت یہ دھڑکا لگا رہتا تھا کہ لڑکے کے وارث آ کر کہیں اسے پہچان نہ لیں اور ان پر چوری کا الزام نہ لگ جائے۔ لہٰذا وہ جلد از جلد آپ کے معاملے سے جان چھڑانا چاہتے تھے۔

UP
X
<>