May 3, 2024

قرآن کریم > يوسف >surah 12 ayat 21

وَقَالَ الَّذِي اشْتَرَاهُ مِن مِّصْرَ لاِمْرَأَتِهِ أَكْرِمِي مَثْوَاهُ عَسَى أَن يَنفَعَنَا أَوْ نَتَّخِذَهُ وَلَدًا وَكَذَلِكَ مَكَّنِّا لِيُوسُفَ فِي الأَرْضِ وَلِنُعَلِّمَهُ مِن تَأْوِيلِ الأَحَادِيثِ وَاللَّهُ غَالِبٌ عَلَى أَمْرِهِ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لاَ يَعْلَمُونَ 

اور مصر کے جس آدمی نے اُنہیں خریدا، اُس نے اپنی بیوی سے کہا کہ : ’’ اس کو عزت سے رکھنا۔ مجھے ایسا لگتا ہے کہ یہ ہمیں فائدہ پہنچائے گا، یا پھر ہم اسے بیٹا بنالیں گے۔ ‘‘ اس طرح ہم نے اُس سرزمین میں یوسف کے قدم جمائے، تاکہ اُنہیں باتوں کا صحیح مطلب نکالنا سکھائیں ، اور اﷲ کو اپنے کام پر پورا قابو حاصل ہے، لیکن بہت سے لوگ نہیں جانتے

 آیت ۲۱:  وَقَالَ الَّذِی اشْتَرٰہُ مِنْ مِّصْرَ لاِمْرَاَتِہٓ اَکْرِمِیْ مَثْوٰہُ عَسٰٓی اَنْ یَّنْفَعَنَـآ اَوْ نَتَّخِذَہ وَلَدًا: «اور مصر کے جس شخص نے یوسف کو خریدا، (اس نے) اپنی بیوی سے کہا: اس کو اچھے طریقے سے رکھنا، ہو سکتا ہے یہ ہمارے لیے نفع بخش ہو یا پھر ہم اسے اپنا بیٹا ہی بنا لیں۔»

            وہ شخص مصر کی حکومت میں بہت اعلیٰ منصب (عزیز مصر) پر فائز تھا۔ حضرت یوسف کو بیٹا بنانے کی خواہش سے معلوم ہوتا ہے کہ شاید اس کے ہاں اولاد نہیں تھی۔

             وَکَذٰلِکَ مَکَّنَّا لِیُوْسُفَ فِی الْاَرْضِ:  «اور اس طرح ہم نے یوسف کو اس ملک میں تمکن عطا کیا»

            اس طریقے سے اللہ تعالیٰ نے یوسف کو اس دور کی متمدن ترین مملکت میں پہنچا دیا اور وہاں آپ کی رہائش کا بندوبست بھی کیا تو کسی جھونپڑی میں نہیں بلکہ ملک کے ایک بہت بڑے، صاحب ِحیثیت شخص کے گھر میں، اور وہ بھی محض ایک غلام کے طور پر نہیں بلکہ خصوصی عزت و اکرام کے انداز میں۔

             وَلِنُعَلِّمَہ مِنْ تَاْوِیْلِ الْاَحَادِیْثِ:  «اور تا کہ ہم اس کو سکھائیں باتوں کی تہہ تک پہنچنے کا علم۔»

            یعنی عزیز مصر کے گھر میں آپ کو جگہ بنا کر دینے کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ وہاں آپ کو «معاملہ فہمی» کی تربیت فراہم کی جائے۔ عزیز مصر کا گھر ایک طرح کا سیکریٹریٹ ہو گا جہاں آئے دن انتہائی اعلیٰ سطح کے اجلاس ہوتے ہوں گے، اور قومی وبین الاقوامی نوعیت کے انتہائی اہم امور پر بحث وتمحیص کے بعد فیصلے کیے جاتے ہوں گے اور حضرت یوسف کو ان تمام سرگرمیوں کا بہت قریب سے مشاہدہ کرنے کے مواقع میسر آتے ہوں گے۔ اس طرح بہت اعلی سطح کی تعلیم و تربیت کا ایک انتظام تھا جو حضرت یوسف کے لیے یہاں پر کر دیا گیا۔

             وَاللّٰہُ غَالِبٌ عَلٰٓی اَمْرِہ وَلٰکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لاَ یَعْلَمُوْنَ: «اور اللہ تو اپنے فیصلے پر غالب ہے لیکن اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں۔»

            اللہ تعالیٰ اپنے ارادے کی تنفیذ پر غالب ہے، وہ اپنا کام کر کے رہتا ہے۔ 

UP
X
<>