May 6, 2024

قرآن کریم > يوسف >surah 12 ayat 32

قَالَتْ فَذَلِكُنَّ الَّذِي لُمْتُنَّنِي فِيهِ وَلَقَدْ رَاوَدتُّهُ عَن نَّفْسِهِ فَاسَتَعْصَمَ وَلَئِن لَّمْ يَفْعَلْ مَا آمُرُهُ لَيُسْجَنَنَّ وَلَيَكُونًا مِّنَ الصَّاغِرِينَ

عزیز کی بیوی نے کہا : ’’ اب دیکھو ! یہ ہے وہ شخص جس کے بارے میں تم نے مجھے طعنے دیئے تھے ! یہ بات واقعی سچ ہے کہ میں نے اپنا مطلب نکالنے کیلئے اس پر ڈورے ڈالے، مگر یہ بچ نکلا۔ اور اگر یہ میرے کہنے پر عمل نہیں کرے گا تو اسے قید ضرور کیا جائے گا، اور یہ ذلیل ہو کر رہے گا۔ ‘‘

 آیت ۳۲:  قَالَتْ فَذٰلِکُنَّ الَّذِیْ لُمْتُنَّنِیْ فِیْہِ: « تو اس عورت نے کہا کہ یہ ہے وہ جس کے بارے میں تم مجھے ملامت کر رہی تھیں۔»

             وَلَقَدْ رَاوَدْتُّہ عَنْ نَّفْسِہ فَاسْتَعْصَمَ: « اور یقینا میں نے اسے پھسلانا چاہا تھا لیکن وہ بچا رہا۔»

             وَلَئِنْ لَّمْ یَفْعَلْ مَآ اٰمُرُہ لَیُسْجَنَنَّ وَلَیَکُوْنًا مِّنَ الصّٰغِرِیْنَ: « اور اگر اس نے وہ نہ کیا جو میں اسے حکم دے رہی ہوں تو وہ لازماً قید میں پڑے گا اور ضرور ذلیل ہو کر رہے گا۔»

            اس عورت کا دھڑلے سے خصوصی دعوت کا اہتمام کرنا اور اس میں سب کو فخر سے بتانا کہ دیکھ لو یہ ہے و ہ شخص جس کے بارے میں تم مجھے ملامت کرتی تھیں، اور پھر پوری بے حیائی سے اعلان کرنا کہ ایک دفعہ تو یہ مجھ سے بچ گیا ہے مگر کب تک؟ آخر کار اسے میری بات ماننا ہوگی! اس سے تصور کیا جا سکتا ہے کہ ان کی اس انتہائی اونچی سطح کی سوسائٹی کی مجموعی طور پر اخلاقی حالت کیا تھی!

UP
X
<>