May 3, 2024

قرآن کریم > إبراهيم >surah 14 ayat 15

وَاسْتَفْتَحُواْ وَخَابَ كُلُّ جَبَّارٍ عَنِيدٍ 

اور ان کافروں نے خود فیصلہ مانگا ، اور (نتیجہ یہ ہوا کہ ) ہر ڈینگیں مارنے والا ہٹ دھر م نامراد ہو کر رہا 

 آیت ۱۵:  وَاسْتَفْتَحُوْا وَخَابَ کُلُّ جَبَّارٍ عَنِیْدٍ: «اور انہوں نے فیصلہ طلب کیا اور نا مراد ہو کر رہا ہر سرکش ضدی۔»

            جو لوگ کفر و شرک پر ڈٹے رہتے وہ اس بات پر بھی اپنے رسول سے اصرار کرتے کہ ہمارے اور تمہارے درمیان آخری فیصلہ ہو جانا چاہیے۔ پھر جب اللہ کی طرف سے وہ آخری فیصلہ عذابِ استیصال کی صورت میں آتا تو اس کے نتیجے میں سرکش اور ہٹ دھرم قوم کو نیست و نابود کر دیا جاتا۔ ایسے منکرین حق کی تباہی و بربادی کا نقشہ قرآن حکیم میں اس طرح کھینچا گیا ہے: کَاَنْ لَّمْ یَغْنَوْا فِیْہَا. (الاعراف: ۹۲) «وہ ایسے ہو گئے جیسے کبھی تھے ہی نہیں» اور:  فَاَصْبَحُوْا لَا یُرٰٓی اِلَّا مَسٰکِنُہُمْ. (الاحقاف: ۲۵) یعنی وہ ایسے ہو گئے کہ ان کے دیار و امصار میں صرف اُن کے محلات و مساکن ہی نظر آتے تھے جبکہ ان کے مکینوں کا نام و نشان تک باقی نہ رہا۔ اور یہ سب کچھ تو ان لوگوں کے ساتھ اس دنیا میں ہوا، جبکہ آخرت کی بڑی سزا اُس کے علاوہ ہے جس کو جھیلتے ہوئے ان میں سے ہر ایک سرکش ضدی اس طرح نشانِ عبرت بنے گا:

UP
X
<>