May 3, 2024

قرآن کریم > إبراهيم >surah 14 ayat 17

يَتَجَرَّعُهُ وَلاَ يَكَادُ يُسِيغُهُ وَيَأْتِيهِ الْمَوْتُ مِن كُلِّ مَكَانٍ وَمَا هُوَ بِمَيِّتٍ وَمِن وَرَآئِهِ عَذَابٌ غَلِيظٌ

  وہ اُسے گھونٹ گھونٹ کر کے پیئے گا ، اور اُسے ایسا محسوس ہوگا کہ وہ اُسے حلق سے اُتار نہیں سکے گا ۔ موت اُس پر ہر طرف سے آرہی ہوگی ، مگر وہ مرے گا نہیں ، اور اُس کے آگے (ہمیشہ ) ایک اور سخت عذاب موجود ہوگا 

 آیت ۱۷:  یَّتَجَرَّعُہ وَلاَ یَکَادُ یُسِیْغُہ:  «وہ اس کو گھونٹ گھونٹ پینے کی کوشش کرے گا لیکن اسے حلق سے اتار نہیں پائے گا»

             وَیَاْ تِیْہِ الْمَوْتُ مِنْ کُلِّ مَکَانٍ وَّمَا ہُوَ بِمَیِّتٍ: «اور اُسے ہر طرف سے موت (آتی ہوئی نظر) آئے گی لیکن مر نہیں سکے گا۔»

            شدید تکلیف میں موت انسان کو راحت پہنچا دیتی ہے۔ بعض بیمار ایسے ہوتے ہیں کہ تکلیف کی شدت میں ایڑیاں رگڑ رہے ہوتے ہیں اور موت ان کے لیے راحت کا سامان بن جاتی ہے۔ لیکن جہنم ایسی جگہ ہے کہ جہاں انسان کو موت نہیں آئے گی۔ سورۂ طٰہٰ میں اس کیفیت کو ان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے: لَا یَمُوْتُ فِیْہَا وَلَا یَحْیٰی. «نہ وہ اس میں مرے گا اور نہ جی پائے گا»۔ اہل ِجہنم شدید خواہش کریں گے کہ موت آ جائے اور ان کا قصہ تمام ہو جائے مگر ان کی یہ خواہش پوری نہیں ہو گی۔

             وَمِنْ وَّرَآئِہ عَذَابٌ غَلِیْظٌ : «اور اس کے بعد اُس کے لیے ایک اور سخت عذاب ہو گا۔»

            یعنی اس سختی میں مسلسل اضافہ ہوتا جائے گا، عذاب کی شدت درجہ بدرجہ بڑھتی ہی چلی جائے گی۔

UP
X
<>