May 5, 2024

قرآن کریم > إبراهيم >surah 14 ayat 30

وَجَعَلُواْ لِلّهِ أَندَادًا لِّيُضِلُّواْ عَن سَبِيلِهِ قُلْ تَمَتَّعُواْ فَإِنَّ مَصِيرَكُمْ إِلَى النَّارِ 

 اور انہوںنے اﷲ کے ساتھ (اُس کی خدائی میں ) کچھ شریک بنالئے ، تاکہ لوگوںکو اُس کے راستے سے گمراہ کریں ۔ ان سے کہو کہ : ’’ (تھوڑے سے ) مزے اُڑا لو ، کیونکہ آخر کار تمہیں جانا دوزخ ہی کی طرف ہے ۔ ‘‘ 

 آیت ۳۰:  وَجَعَلُوْا لِلّٰہِ اَنْدَادًا لِّیُضِلُّوْا عَنْ سَبِیْلِہ: «اور انہوں نے اللہ کے مدّ مقابل (شریک) ٹھہرا دیے ہیں تا کہ گمراہ کریں لوگوں کو اُس کے راستے سے۔»

            یعنی انہوں نے جھوٹے معبودوں کا ڈھونگ اس لیے رچایا ہے تا کہ لوگوں کو اللہ کی بندگی سے ہٹا کر گمراہ کردیں۔ «اَنداد» جمع ہے ’نِد، کی، اس کے معنی مدمقابل کے ہیں۔ سورۃ البقرۃ کی  آیت: ۲۲ میں بھی ہم پڑھ آئے ہیں: فَلاَ تَجْعَلُوْا لِلّٰہِ اَنْدَادًا. «تو اللہ کے مدمقابل نہ ٹھہرایا کرو»۔ اس معاملے کی نزاکت کااندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایک صحابی نے حضور سے محاورۃً عرض کیا: مَاشَاءَ اللّٰہُ وَمَا شِئْتَ «جو اللہ چاہے اور جو آپ چاہیں» تو آپ نے انہیں فوراً ٹوک دیا اور فرمایا: «أَجَعَلْتَنِیْ لِلّٰہِ نِدًّا؟ مَا شَاءَ اللّٰہُ وَحْدَہ»  «کیا تو نے مجھے اللہ کا مد مقابل بنا دیا؟ (بلکہ وہی ہو گا) جو تنہا اللہ چاہے!» یعنی مشیت تو اللہ ہی کی ہے، جو ہو گا اسی کی مشیت اور مرضی سے ہوگا۔ اختیار صرف اُسی کا ہے، اور کسی کا کوئی اختیار نہیں۔

             قُلْ تَمَتَّعُوْا فَاِنَّ مَصِیْرَکُمْ اِلَی النَّارِ: «آپ کہیے کہ (دنیا کی زندگی میں) تم فائدہ اٹھا لو، پھر یقینا تمہارا لوٹنا آگ ہی کی طرف ہے۔» 

UP
X
<>