May 18, 2024

قرآن کریم > النحل >surah 16 ayat 103

وَلَقَدْ نَعْلَمُ اَنَّهُمْ يَقُوْلُوْنَ اِنَّمَا يُعَلِّمُهُ بَشَرٌ ۭ لِسَانُ الَّذِيْ يُلْحِدُوْنَ اِلَيْهِ اَعْجَمِيٌّ وَّھٰذَا لِسَانٌ عَرَبِيٌّ مُّبِيْنٌ

اور (اے پیغمبر !) ہمین معلوم ہے کہ یہ لوگ (تمہارے بارے میں ) یہ کہتے ہیں کہ : ’’ ان کو تو ایک انسان سکھاتا پڑھاتا ہے۔ ‘‘ (حالانکہ) جس شخص کا یہ حوالہ دے رہے ہیں ، اُس کی زبان عجمی ہے، اور یہ (قرآن کی زبان) صاف عربی زبان ہے

 آیت ۱۰۳:  وَلَقَدْ نَعْلَمُ اَنَّہُمْ یَقُوْلُوْنَ اِنَّمَا یُعَلِّمُہ بَشَرٌ:  «اور ہمیں خوب معلوم ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ اس کو تو ایک انسان سکھاتا ہے۔»

            مشرکین رسول اللہ پر ایک الزام یہ لگا رہے تھے کہ آپ نے کسی عجمی غلام کو یا اہل کتاب میں سے کسی آدمی کو اپنے گھر میں چھپا رکھا ہے، جو تورات کا عالم ہے۔ اس سے آپ یہ ساری باتیں سیکھتے ہیں اور پھر وحی کے نام پر ہمیں سناتے ہیں اور ہم پر دھونس جماتے ہیں۔

             لِسَانُ الَّذِیْ یُلْحِدُوْنَ اِلَیْہِ اَعْجَمِیٌّ وَّہٰذَا لِسَانٌ عَرَبِیٌّ مُّبِیْنٌ:  « یہ لوگ جس کی طرف غلط طور پر منسوب کر رہے ہیں اُس کی زبان تو (ان کے بقول) عجمی ہے اور یہ (قرآن) فصیح عربی زبان ہے۔»

            چنانچہ یہ الزام لگاتے ہوئے ان کو خود سوچنا چاہیے کہ کوئی عجمی ایسی فصیح وبلیغ عربی زبان کیسے بول سکتا ہے!

UP
X
<>