April 28, 2024

قرآن کریم > النحل >surah 16 ayat 12

وَسَخَّرَ لَكُمُ اللَّيْلَ وَالْنَّهَارَ وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالْنُّجُومُ مُسَخَّرَاتٌ بِأَمْرِهِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ 

اور اُس نے دن اور رات کو اور سورج اور چاند کو تمہاری خدمت پر لگا رکھا ہے، اور ستارے بھی اُس کے حکم سے کام پر لگے ہوئے ہیں ۔ یقینا ان باتوں میں اُن لوگوں کیلئے بڑی نشانیاں ہیں جو عقل سے کام لیں

 آیت ۱۲:  وَسَخَّرَ لَکُمُ الَّیْلَ وَالنَّہَارَ:  «اور اُس نے مسخر کر دیا تمہارے لیے رات اور دن کو»

            انسان کی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں رات اپنی جگہ اہم ہے اور دن کی اپنی اہمیت ہے۔ رات میں مجموعی طور پر ایک سکون ہے۔ یہ انسانوں اور دوسرے جانداروں کے لیے باعث ِراحت ہے، اس میں وہ آرام کرتے ہیں، سوتے ہیں اور صبح تازہ دم ہو کر اٹھتے ہیں۔ دوسری طرف دن میں بھاگ دوڑ، محنت، جدوجہد اور مختلف النوع انسانی سرگرمیاں ممکن ہوتی ہیں۔ اگر اس پہلو سے دنیا کے اجتماعی نظام کو دیکھا جائے تو یہ پورا نظام رات اور دن کے وجود کا مرہونِ منت نظر آتا ہے۔ نباتاتی نظام کو ہی لے لیجیے۔ اس کے لیے رات اور دن دونوں ہی ناگزیر ہیں۔ دن کو سورج کی روشنی اور تمازت سے نباتات کے لیے Photosynthesis کا عمل ممکن ہوتا ہے جو ان کی نشوونما کے لیے ناگزیر ہے۔ فصلوں اور پھلوں کو بھی پکنے کے لیے سورج کی روشنی اور حرارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ دوسری طرف رات کو نباتات respiration کے عمل کے ذریعے سے آکسیجن حاصل کرتے ہیں۔ گویا رات اور دن کے بغیر نباتات کا وجود ممکن ہی نہیں ہے اور انسانی زندگی میں نباتات کے عمل دخل کا تصور کریں تو اس ایک مثال سے ہی یہ حقیقت سمجھ میں آ جاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کا دن اور رات کو انسان کے لیے مسخر کر دینا کتنی بڑی نعمت ہے۔

             وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالنُّجُوْمُ مُسَخَّرٰتٌ بِاَمْرِہ:  «اور سورج اور چاند کو، اور ستارے بھی مسخر ہیں اُسی کے حکم سے۔»

            پورا نظامِ شمسی اور تمام اجرامِ فلکی اللہ تعالیٰ کے حکم سے انسان کی نفع رسانی میں مصروف ہیں۔

             اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ:  «یقینا اس میں نشانیاں ہیں عقل والوں کے لیے۔» 

UP
X
<>