April 28, 2024

قرآن کریم > النحل >surah 16 ayat 33

هَلْ يَنظُرُونَ إِلاَّ أَن تَأْتِيَهُمُ الْمَلائِكَةُ أَوْ يَأْتِيَ أَمْرُ رَبِّكَ كَذَلِكَ فَعَلَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَمَا ظَلَمَهُمُ اللَّهُ وَلكِن كَانُواْ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ 

یہ (کافر) لوگ اب (ایمان لانے کیلئے) اس کے سوا کس بات کی منتظر ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آکھڑے ہوں ، یا (قیامت یا عذاب کی صور ت میں ) تمہارے پروردگار کا حکم ہی آجائے۔ جو اُمتیں ان سے پہلے گذری ہیں ، اُنہوں نے بھی ایسا ہی کیا تھا۔ اور اﷲ نے اُن پر کوئی ظلم نہیں کیا، لیکن وہ خود اپنی جانوں پر ظلم ڈھاتے رہے تھے

 آیت ۳۳:  ہَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلآَّ اَنْ تَاْتِیَہُمُ الْمَلٰٓئِکَۃُ اَویَاْتِیَ اَمْرُ رَبِّکَ:  «اب یہ لوگ کس شے کے منتظر ہیں سوائے اس کے کہ آ دھمکیں ان پر فرشتے یا آ جائے فیصلہ آپ کے رب کا!»

            گزشتہ بارہ برس سے رسول اللہ قریش مکہ کو دعوت دے رہے ہیں، دو تہائی کے قریب قرآن بھی اب تک نازل ہو چکا ہے۔ چنانچہ ان لوگوں کو اب مزید کس چیز کا انتظار ہے؟ اب تو بس یہی مرحلہ باقی رہ گیا ہے کہ فرشتے اللہ کا فیصلہ لے کر پہنچ جائیں اور وہ نقشہ سامنے آ جائے جس کی جھلک سورۃ الفجر میں اس طرح دکھائی گئی ہے:  وَجَآءَ رَبُّکَ وَالْمَلَکُ صَفًّا صَفًّا وَجِایْٓئَ یَوْمَئِذٍم بِجَہَنَّمَ یَوْمَئِذٍ یَّتَذَکَّرُ الْاِنْسَانُ وَاَنّٰی لَہُ الذِّکْرٰی.  «اور آئے گا آپ کا رب اور فرشتے صف بہ صف۔ اور لائی جائے گی اُس دن جہنم، اُس دن ہوش آئے گا انسان کو، مگر کیا فائدہ ہو گا تب اسے اس ہوش کا!»

             کَذٰلِکَ فَعَلَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ وَمَا ظَلَمَہُمُ اللّٰہُ وَلٰکِنْ کَانُوْٓا اَنْفُسَہُمْ یَظْلِمُوْنَ:  «یہی روش اختیار کی تھی انہوں نے بھی جو ان سے پہلے تھے۔ اور اللہ نے ان پر ظلم نہیں کیا، بلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے رہے۔»

            جن گزشتہ اقوام کے عبرت ناک انجام کے بارے میں تفصیلات قرآن میں بتائی جا رہی ہیں انہیں ان کے اپنے کرتوتوں کی سزا ملی تھی۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان پر قطعاً ظلم نہیں ہوا تھا۔ 

UP
X
<>