April 29, 2024

قرآن کریم > النحل >surah 16 ayat 35

وَقَالَ الَّذِينَ أَشْرَكُواْ لَوْ شَاء اللَّهُ مَا عَبَدْنَا مِن دُونِهِ مِن شَيْءٍ نَّحْنُ وَلا آبَاؤُنَا وَلاَ حَرَّمْنَا مِن دُونِهِ مِن شَيْءٍ كَذَلِكَ فَعَلَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ فَهَلْ عَلَى الرُّسُلِ إِلاَّ الْبَلاغُ الْمُبِينُ 

اور جن لوگوں نے شرک اختیار کیا ہے، وہ کہتے ہیں کہ : ’’ اگر اﷲ چاہتا تو ہم اُس کے سوا کسی اور چیز کی عبادت نہ کرتے، نہ ہم، نہ ہمارے باپ دادا، اور نہ ہم اُس کے (حکم کے) بغیر کوئی چیز حرام قرار دیتے۔‘‘ جو اُمتیں ان سے پہلے گذری ہیں ، انہوں نے بھی ایسا ہی کیا تھا۔ لیکن پیغمبروں کی ذمہ داری اس کے سوا کچھ نہیں کہ وہ صاف صاف طریقے پر پیغام پہنچا دیں

 آیت ۳۵:  وَقَالَ الَّذِیْنَ اَشْرَکُوْا لَوشَآءَ اللّٰہُ مَا عَبَدْنَا مِنْ دُوْنِہ مِنْ شَیْئٍ نَّحْنُ وَلَآ اٰبَآؤُنَا:  «اور کہتے ہیں یہ مشرک لوگ کہ اگر اللہ چاہتا تواللہ کے سوا کسی کی پوجا نہ کرتے، نہ ہم اور نہ ہمارے آباء واَجداد»

            ان کی دلیل یہ تھی کہ اس دنیا میں تو جو اللہ چاہتا ہے وہی کچھ ہوتا ہے، وہ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ ہے۔ اگر وہ چاہتا کہ ہم کوئی دوسرے معبود نہ بنائیں اور ان کی پرستش نہ کریں، تو کیسے ممکن تھا کہ ہم ایسا کر پاتے؟ چنانچہ اگر اللہ نے ہمیں اس سے روکا نہیں ہے تو اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ اس میں اس کی مرضی شامل ہے اور اس کی طرف سے ہمیں ایسا کرنے کی اجازت ہے۔

             وَلاَحَرَّمْنَا مِنْ دُوْنِہ مِنْ شَیْئٍ کَذٰلِکَ فَعَلَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ:  «اور نہ حرام قرار دیتے ہم اس کے (حکم کے) بغیر کسی بھی چیز کو۔ اسی طرح کیا تھا اُن لوگوں نے بھی جو ان سے پہلے تھے۔»

             فَہَلْ عَلَی الرُّسُلِ اِلاَّ الْبَلٰغُ الْمُبِیْنُ:  «پس نہیں ہے رسولوں پر کچھ ذمہ داری سوائے واضح طور پر پہنچا دینے کے۔»

            ہمارے رسول اس قسم کی کٹ حجتی اور کج بحثی میں نہیں الجھتے۔ ان کی ذمہ داری ہمارا پیغام واضح طور پر پہنچا دینے کی حد تک ہے اور یہ ذمہ داری ہمارے رسول ہمیشہ سے پوری کرتے آئے ہیں۔ پیغام پہنچ جانے کے بعد اسے تسلیم کرنا یا نہ کرنا متعلقہ قوم کا کام ہے، جس کے لیے ان کا ایک ایک فرد ہمارے سامنے جوابدہ ہے۔ 

UP
X
<>