April 29, 2024

قرآن کریم > النحل >surah 16 ayat 37

إِن تَحْرِصْ عَلَى هُدَاهُمْ فَإِنَّ اللَّهَ لاَ يَهْدِي مَن يُضِلُّ وَمَا لَهُم مِّن نَّاصِرِينَ 

(اے پیغمبر !) اگر تمہیں یہ حرص ہے کہ یہ لوگ ہدایت پر آجائیں ، تو حقیقت یہ ہے کہ اﷲ جن کو (اُن کے عناد کی وجہ سے) گمراہ کر دیتا ہے، اُن کو ہدایت تک نہیں پہنچاتا، اور ایسے لوگوں کو کسی قسم کے مددگار بھی میسر نہیں آتے

 آیت ۳۷:  اِنْ تَحْرِصْ عَلٰی ہُدٰہُمْ فَاِنَّ اللّٰہَ لاَ یَہْدِیْ مَنْ یُّضِلُّ وَمَا لَہُمْ مِّنْ نّٰصِرِیْنَ:  «(اے نبی !) اگر آپ کو بہت خواہش ہے ان کی ہدایت کی تو یقینا اللہ ہدایت نہیں دیتا اُسے جس کو وہ گمراہ کر دیتا ہے، اور ان کے لیے نہیں ہوں گے کوئی مدد گار۔»

            اس سلسلے میں اللہ کا قانون اٹل ہے۔ اللہ کی طرف سے لوگوں تک حق کی دعوت پہنچانے کا پورا بندوبست کیا جاتا ہے، ان پر ہدایت منکشف کی جاتی ہے اور بار بار انہیں موقع دیا جاتا ہے کہ وہ سیدھے راستے پر آ جائیں۔ لیکن اگر کوئی شخص حق کو واضح طور پر پہچان لینے کے بعد ہر بار اسے رد کر دے تو اس سے ہدایت کی توفیق سلب کر لی جاتی ہے۔ پھر وہ حق کو پہچاننے کی صلاحیت سے محروم ہو جاتا ہے اور اس کی گمراہی پر مہر تصدیق ثبت ہو جاتی ہے۔ ایسے لوگوں ہی کے متعلق سورۃ البقرۃ کی (آیت: ۷) میں فرمایا گیا ہے:  خَتَمَ اللّٰہُ عَلٰی قُلُوْبِہِمْ وَعَلٰی سَمْعِہِمْ  وَعَلٰٓی اَبْصَارِہِمْ غِشَاوَۃٌ.  «اللہ نے مہر لگا دی ہے ان کے دلوں اور ان کے کانوں پر، اور ان کی آنکھوں پر پردہ (پڑ چکا) ہے»۔ چنانچہ اسی قسم کے لوگوں کے بارے میں  آیت زیر نظر میں فرمایا جا رہا ہے کہ اے نبی ! آپ کی شدید خواہش ہے کہ یہ لوگ ایمان لا کر راہِ ہدایت پر آ جائیں، مگر چونکہ یہ حق کو اچھی طرح پہچان لینے کے بعد اس سے روگردانی کر چکے ہیں اس لیے ان کی گمراہی کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا فیصلہ صادر ہو چکا ہے، اور اللہ کا اٹل قانون ہے کہ وہ ایسے گمراہوں کو ہدایت نہیں دیتا۔ سورۃ القصص کی (آیت: ۵۶) میں اسی اصول کو واضح تر انداز میں اس طرح بیان فرمایا گیا ہے:  اِنَّکَ لَا تَہْدِیْ مَنْ اَحْبَبْتَ وَلٰکِنَّ اللّٰہَ یَہْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ.  «(اے نبی !) بے شک آپ ہدایت نہیں دے سکتے جس کو آپ چاہیں بلکہ اللہ ہدایت دیتا ہے جس کو وہ چاہتا ہے۔»

UP
X
<>