April 28, 2024

قرآن کریم > النحل >surah 16 ayat 38

وَأَقْسَمُواْ بِاللَّهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ لاَ يَبْعَثُ اللَّهُ مَن يَمُوتُ بَلَى وَعْدًا عَلَيْهِ حَقًّا وَلكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لاَ يَعْلَمُونَ 

اور ان لوگوں نے بڑا زور لگا لگا کر اﷲ کی قسمیں کھائی ہیں کہ جو لوگ مر جاتے ہیں ، اﷲ اُن کو دوبارہ زندہ نہیں کرے گا۔ بھلا کیوں نہیں کرے گا؟ یہ تو ایک وعدہ ہے جسے سچا کرنے کی ذمہ داری اﷲ نے لے رکھی ہے، لیکن اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں

 آیت ۳۸:  وَاَقْسَمُوْا بِاللّٰہِ جَہْدَ اَیْمَانِہِمْ لاَ یَبْعَثُ اللّٰہُ مَنْ یَّمُوْتُ:  «اور وہ اللہ کی قسمیں کھا کر کہتے ہیں، اپنی پکی قسمیں کہ اللہ ہر گز نہیں اٹھائے گا اُس کوجو مر جائے گا۔»

            مشرکین ِمکہ اگرچہ عمومی طور پر مرنے کے بعد دوسری زندگی کے قائل تھے مگر ان کا اس سلسلہ میں عقیدہ یہ تھا کہ جن بتوں کی وہ پوجا کرتے ہیں وہ قیامت کے دن اللہ کے سامنے ان کے سفارشی ہوں گے اور اس طرح روزِ حشر کی تمام سختیوں سے وہ انہیں بچا لیں گے۔ لیکن ان کے ہاں ایک طبقہ ایسا بھی تھا جو بعث بعد الموت کا منکر تھا۔ ان لوگوں کے اس عقیدہ کا تذکرہ قرآن میں متعدد بار ہوا ہے۔ سورۃ الانعام میں ان لوگوں کا قول اس طرح نقل کیا گیا ہے:  وقَالُوْٓا اِنْ ہِیَ اِلاَّ حَیَاتُنَا الدُّنْیَا وَمَا نَحْنُ بِمَبْعُوْثِیْنَ. «اور وہ کہتے ہیں کہ نہیں ہے یہ ہماری زندگی مگر صرف دنیا کی اور ہم (دوبارہ) اٹھائے نہیں جائیں گے۔»

             بَلٰی وَعْدًا عَلَیْہِ حَقًّا وَّلٰکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لاَ یَعْلَمُوْنَ:  «کیوں نہیں، یہ وعدہ ہے اُس کے ذمہ سچا (کہ تم ضرور اٹھائے جاؤ گے) لیکن اکثر لوگ علم نہیں رکھتے۔» 

UP
X
<>