May 15, 2024

قرآن کریم > النحل >surah 16 ayat 44

بِالْبَيِّنَاتِ وَالزُّبُرِ وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ 

اُن پیغمبروں کو روشن دلائل اور آسمانی کتابیں دے کر بھیجا گیا تھا۔ اور (اے پیغمبر !) ہم نے تم پر بھی یہ قرآن اس لئے نازل کیا ہے تاکہ تم لوگوں کے سامنے اُن باتوں کی واضح تشریح کر دو جو اُن کیلئے اُتاری گئی ہیں ، اور تاکہ وہ غور وفکر سے کام لیں

 آیت ۴۴:  بِالْبَیِّنٰتِ وَالزُّبُرِ:  «(ہم نے انہیں بھیجا) کھلی نشانیوں اور کتابوں کے ساتھ۔»

             وَاَنْزَلْنَآ اِلَیْکَ الذِّکْرَ لِتُبَیِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَیْھِمْ وَلَعَلَّھُمْ یَتَفَکَّرُوْنَ:  «اور ہم نے نازل کیا آپ کی طرف الذکر، تا کہ آپ واضح کر دیں لوگوں کے لیے جو کچھ نازل کیا گیا ہے اُن کی جانب اور تاکہ وہ غور وفکر کریں۔»

            یہاں قرآن کے لیے پھر لفظ «الذکر» استعمال ہوا ہے، یعنی یہ قرآن ایک طرح کی یاد دہانی ہے۔ یہ  آیت منکرین سنت وحدیث کے خلاف ایک واضح دلیل فراہم کرتی ہے۔ اس کی رُو سے قرآن کی «تبیین» رسول کا فرضِ منصبی ہے۔ قرآن کے اَسرار ورموز کو سمجھانا، اس میں اگر کوئی نکتہ مجمل ہے تو اس کی تفصیل بیان کرنا، اگر کوئی حکم مبہم ہے تو اس کی وضاحت کرنا رسول اللہ کا فرضِ منصبی تھا۔ یہ فرض اس  آیت کی رو سے خود اللہ تعالیٰ نے آپ کو تفویض کیا ہے، مگر منکرین سنت آج آپ کو یہ حق دینے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ ان کی رائے کے مطابق یہ اللہ کی کتاب ہے جو اللہ کے رسول نے ہم تک پہنچا دی ہے، اب ہم خود اس کو پڑھیں گے، خود سمجھیں گے اور خود ہی عمل کی جہتیں متعین کریں گے۔ حضور کے سمجھانے کی اگر کچھ ضرورت تھی بھی تو وہ اپنے زمانے کی حد تک تھی۔ فیا للعجب!

UP
X
<>