May 19, 2024

قرآن کریم > الإسراء >surah 17 ayat 102

قَالَ لَقَدْ عَلِمْتَ مَا أَنزَلَ هَؤُلاء إِلاَّ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ بَصَآئِرَ وَإِنِّي لأَظُنُّكَ يَا فِرْعَونُ مَثْبُورًا 

موسیٰ نے کہا :’’ تمہیں خوب معلوم ہے کہ یہ ساری نشانیاں کسی اور نے نہیں ، آسمانوں اور زمین کے پروردگار نے بصیرت پیدا کرنے کیلئے نازل کی ہیں ۔ اور اے فرعون ! تمہارے بارے میں میرا گمان یہ ہے کہ تمہاری بربادی آنے والی ہے۔‘‘

 آیت ۱۰۲:   قَالَ لَقَدْ عَلِمْتَ مَآ اَنْزَلَ ہٰٓؤُلَآءِ اِلاَّ رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ بَصَآئِرَ:   «موسی ٰ نے کہا: تجھے خوب معلوم ہے کہ نہیں نازل کیا ان (نشانیوں) کو مگر آسمانوں اور زمین کے رب نے آنکھیں کھول دینے کے لیے۔»

              وَاِنِّیْ لَاَظُنُّکَ یٰــفِرْعَوْنُ مَثْبُوْرًا:   «اور اے فرعون! میں تو تمہیں ہلاکت زدہ سمجھتا ہوں۔»

            ایک تو حضرت موسیٰ کا مزاج جلالی تھا، دوسرے آپ بچپن سے اس فرعون کے ساتھ پلے بڑھے تھے، اس طرح اس کی حیثیت آپ کے چھوٹے بھائی کی سی تھی۔  چنانچہ آپ نے بڑے با رعب انداز میں بلا جھجک جواب دیا کہ تمہیں تو مجھ پر جادو کے اثر کا گمان ہے مگر میں سمجھتا ہوں کہ تو ربِ کائنات کی بصیرت افروز واضح نشانیوں کو جھٹلا کر اپنی ہلاکت اور بربادی کو یقینی بنا چکا ہے۔ 

UP
X
<>