May 19, 2024

قرآن کریم > الإسراء >surah 17 ayat 104

وَّقُلْنَا مِنْۢ بَعْدِهِ لِبَنِيْٓ اِسْرَاۗءِيْلَ اسْكُنُوا الْاَرْضَ فَاِذَا جَاۗءَ وَعْدُ الْاٰخِرَةِ جِئْنَا بِكُمْ لَفِيْفًا

اور اُس کے بعد بنو اِسرائیل سے کہا کہ : ’’ تم زمین میں بسو، پھر جب آخرت کا وعدہ پورا ہونے کا وقت آئے گا تو ہم تم سب کو جمع کر کے حاضر کر دیں گے۔‘‘

 آیت ۱۰۴:   وَّقُلْنَا مِنْ بَعْدِہِ لِبَنِیْٓ اِسْرَآئِیْلَ اسْکُنُوا الْاَرْض:   «اور اس کے بعد ہم نے بنی اسرائیل کو حکم دیا کہ تم لوگ زمین میں آباد ہو جاؤ»

              فَاِذَا جَآءَ وَعْدُ الْاٰخِرَۃِ جِئْنَا بِکُمْ لَفِیْفًا:   «پھر جب آئے گا پچھلے وعدے کا وقت تو ہم لے آئیں گے تم سب کو سمیٹ کر۔»

            اکثر وبیشتر مفسرین نے وَعْدُ الْاٰخِرَۃِ سے آخرت یعنی قیامت مراد لی ہے۔  یعنی جب قیامت آئے گی تو تم لوگ جہاں کہیں بھی ہو گے سب کو اکٹھا کر کے ہم میدانِ حشر میں لے آئیں گے۔  لیکن میرے خیال میں ان الفاظ میں یہ اشارہ بھی موجود ہے کہ جب آخرت کا وقت قریب آئے گا تو بنی اسرائیل کو ہر کہیں سے اکٹھا کر کے ایک جگہ جمع کر لیا جائے گا۔  یہ لوگ حضرت عیسیٰ کی تکذیب کر کے بہت بڑے جرم کے مرتکب ہو چکے تھے۔  اس کے بعد نبی آخر الزماں کی رسالت کو جھٹلا کر انہوں نے اپنے اس جرم کی مزید توثیق بھی کر دی۔  چنانچہ اب اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس قوم کی حیثیت اس قیدی کی سی ہے جس کو اس کے جرم کی سزا سنائی جا چکی ہو، مگر اس سزا کی تعمیل (execution) ابھی باقی ہو۔

            اس سورت کے نزول کے وقت بنی اسرائیل کے دورِ انتشار (Diaspora) یعنی فلسطین سے بے دخل ہوئے ساڑھے پانچ سو سال ہو چکے تھے۔  پچھلی صدی تک بھی ان کی کیفیت یہ تھی کہ یہ لوگ پوری دنیا میں بکھرے ہوئے تھے۔  چونکہ کسی اجتماعی سزا یا عذاب کے لیے ان کا ایک جگہ اکٹھے ہونا ضروری تھا اس لیے قدرت کی طرف سے اسرائیل کی ریاست کا قیام عمل میں لایا گیا اور  آیت زیر نظر کے الفاظ کے عین مطابق د نیا کے کونے کونے سے تمام یہودیوں کو اکٹھا کر کے یہاں آباد کیا گیا۔  اب اپنے زعم میں تو ان لوگوں نے عظیم تر اسرائیل (Greater Israel) کا منصوبہ اور نقشہ تیار کر رکھا ہے اور عین ممکن ہے ان کا یہ منصوبہ پورا بھی ہو جائے، مگر بالآخریہ عظیم تر اسرائیل ان کے لیے عظیم تر قبرستان ثابت ہو گا (واللہ اعلم!) آخری زمانے میں حضرت عیسیٰ دوبارہ اس دنیا میں تشریف لائیں گے اور آپ ہی کے ہاتھوں اس قوم کی ہلاکت ہو گی۔

            اب آخری آیات میں پھر سے قرآن مجید کا ذکر بڑے عظیم الشان انداز میں آ رہا ہے: 

UP
X
<>