May 19, 2024

قرآن کریم > الإسراء >surah 17 ayat 105

وَبِالْحَـقِّ اَنْزَلْنٰهُ وَبِالْحَقِّ نَزَلَ ۭ وَمَآ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا مُبَشِّرًا وَّنَذِيْرًا

اور ہم نے اس قرآن کو حق ہی کے ساتھ نازل کیا ہے، اور حق ہی کے ساتھ یہ اُترا ہے۔ اور (اے پیغمبر !) ہم نے تمہیں کسی اور کام کیلئے نہیں ، بلکہ صرف اس لئے بھیجا ہے کہ تم (فرماں برداروں کو) خوشخبری دو، اور (نافرمانوں کو) خبردار کرو

 آیت ۱۰۵:   وَبِالْحَقِّ اَنْزَلْنٰہُ وَبِالْحَقِّ نَزَلَ:   «اور اس (قرآن) کو ہم نے حق کے ساتھ نازل کیا ہے اور یہ حق کے ساتھ نازل ہوا ہے۔»

            یہاں «حق» کا لفظ خصوصی اہمیت کا حامل ہے اور اس لفظ کی معنوی تاثیر کو واضح کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اسے دونوں دفعہ خاص طور پر زور دے کر اور واضح کر کے پڑھا جائے۔  اس  آیت کا انداز بالکل وہی ہے جو سورۃ الطارق کی ان آیات میں پایا جاتا ہے:   اِنَّہُ لَقَوْلٌ فَصْلٌ وَّمَا ہُوَ بِالْہَزْلِ:   «یقینا یہ (قرآن) قول ِفیصل ہے اور یہ کوئی ہنسی مذاق نہیں ہے»۔ اس مفہوم کی وضاحت ہمیں حضرت عمر سے مروی اس حدیث نبوی میں ملتی ہے : «اِنَّ اللّٰہَ یَرْفَعُ بِھٰذَا الْکِتَابِ اَقْوَامًا وَیَضَعُ بِہِ آخَرِیْنَ»  «یقینا اللہ اس کتاب کی بدولت کئی قوموں کو اٹھائے گا اور کئی دوسری قوموں کو گرائے گا»۔  چنانچہ قرآن کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو عروج بخشا اور جب ہم اس کے تارک ہوئے تو اسی جرم کی پاداش میں ہمیں زمین پر پٹخ دیا گیا:

خوار از مہجوریٔ قرآں  شدی

شکوہ سنج گردشِ دوراں شدی

اے چوں شبنم بر  زمیں افتنده

در بغل داری      کتاب ِزنده

 (اقبال)

              وَمَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلاَّ مُبَشِّرًا وَّنَذِیْرًا:  «اور (اے نبی!) نہیں بھیجا ہم نے آپ کو مگر بشارت دینے والا اور خبر دار کرنے والا۔» 

UP
X
<>