May 5, 2024

قرآن کریم > الإسراء >surah 17 ayat 27

اِنَّ الْمُبَذِّرِيْنَ كَانُوْٓا اِخْوَانَ الشَّيٰطِيْنِ ۭ وَكَانَ الشَّيْطٰنُ لِرَبِّهِ كَفُوْرًا

یقین جانو کہ جو لوگ بے ہودہ کاموں میں مال اُڑاتے ہیں ، وہ شیطان کے بھائی ہیں ، اور شیطان اپنے پروردگار کا بڑا ناشکرا ہے

 آیت ۲۷:  اِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ کَانُوْٓا اِخْوَانَ الشَّیٰطِیْنِ:   «یقینا مال کو فضول اڑانے والے شیاطین کے بھائی ہیں۔»

            یہاں پر مبذرین کو جو شیاطین کے بھائی قرار دیا گیا ہے، اس کی منطق اور بنیاد کیا ہے؟ یہ بات جب میری سمجھ میں آئی تو مجھ پر قرآن کے اعجاز کا ایک نیا پہلو منکشف ہوا۔  سورۃ المائدۃ کی آیت: ۹۱ میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:  اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَکُمُ الْعَدَاوَۃَ وَالْبَغْضَآءَ فِی الْْخَمْرِ وَالْمَیْسِرِ… «شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ تمہارے درمیان دشمنی اور بغض پیدا کرے شراب اور جوئے کے ذریعے سے…» اس  آیت کے مضمون پر غور کرنے سے یہ حقیقت سمجھ میں آتی ہے کہ شراب اور جوا شیطان کے وہ خطرناک ہتھیار ہیں جن کی مدد سے وہ انسانوں کے درمیان بغض و عداوت کی آگ کو بھڑکا کر اپنے ایجنڈے کی تکمیل چاہتا ہے۔  چنانچہ اگر شیطان کا ہدف انسانوں کے دلوں میں ایک دوسرے کے خلاف بغض اور عداوت کے جذبات پیدا کرنا ہے تو اس کا یہ ہدف تبذیر کے عمل سے بھی بخوبی پورا ہو جاتا ہے اور یوں «مبذرین» اس مکروہ ایجنڈے کی تکمیل کے لیے شیطان کے کندھے سے کندھا اور اس کے قدم سے قدم ملائے سر گرمِ عمل نظر آتے ہیں۔  اس تلخ حقیقت کو ایک مثال سے سمجھیں۔  ذرا تصور کریں کہ ایک سیٹھ صاحب کی بیٹی کی شادی کے موقع پر اس کی کوٹھی بقعۂ نور بنی ہوئی ہے، خوب دھوم دھڑکا ہے اور محض نمود و نمائش کے لیے مال و دولت کو بے دریغ لٹایا جا رہا ہے۔  دوسری طرف اسی سیٹھ صاحب کا ایک ملازم ہے جو صرف اپنی غربت کے سبب اپنی بیٹی کے ہاتھ پیلے نہیں کر پا رہا اور سیٹھ صاحب کے یہ تمام تبذیری چلن اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہے۔ یہ سب کچھ دیکھتے ہوئے لازمی طور پر اس غریب کے دل میں نفرت، بغض اور دشمنی کا لاوا جوش مارے گا۔ اب اگر اسے موقع ملے تو یہ آتش فشاں پوری شدت سے پھٹے گا اور وہ غریب ملازم اپنے مالک کا پیٹ پھاڑ کر اس کی دولت حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔ اسی طرح فضول لٹائی جانے والی دولت کی نمائش سے امراء کے خلاف معاشرے کے محروم لوگوں کے دلوں میں بغض وعداوت اور نفرت کی آگ بھڑکتی ہے اور یوں شیطان کے ایجنڈے کی تکمیل ہوتی ہے۔ اسی شیطانی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے معاونین کا کردار ادا کرنے کے باعث مبذرین کو یہاں «اِخوان الشّیاطین» قرار دیا گیا ہے۔

              وَکَانَ الشَّیْطٰنُ لِرَبِّہ کَفُوْرًا:   «اور یقینا شیطان اپنے رب کا بہت ہی نا شکرا ہے۔» 

UP
X
<>