May 16, 2024

قرآن کریم > الإسراء >surah 17 ayat 45

وَاِذَا قَرَاْتَ الْقُرْاٰنَ جَعَلْنَا بَيْنَكَ وَبَيْنَ الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ حِجَابًا مَّسْتُوْرًا

اور (اے پیغمبر !) جب تم قرآن پڑھتے ہو تو ہم تمہارے اور اُن لوگوں کے درمیان جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے، ایک اَن دیکھا پردہ حائل کر دیتے ہیں

 آیت ۴۵:  وَاِذَا قَرَاْتَ الْقُرْاٰنَ جَعَلْنَا بَیْنَکَ وَبَیْنَ الَّذِیْنَ لاَ یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَۃِ حِجَابًا مَّسْتُوْرًا:   «اور جب آپ قرآن پڑھتے ہیں تو ہم آپ کے اور ان لوگوں کے درمیان جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے، ایک مخفی پردہ حائل کر دیتے ہیں۔»

            اس آیت میں ایک دفعہ پھر قرآن کا ذکر آیا ہے۔  یہاں ایک غیر مرئی پردے کا ذکر ہے جو منکرین آخرت اور ہدایت کے درمیان حائل ہو جاتا ہے۔  اس لیے کہ ایسے لوگوں کے ہرعمل کا معیار و مقصود صرف اور صرف دنیا کی زندگی ہے۔  وہ نہ تو آخرت کی زندگی کے قائل ہیں اور نہ ہی وہاں کے اجر و ثواب کے بارے میں سنجیدہ۔  دنیا میں وہ «بابر بہ عیش کوش کہ عالم دوبارہ نیست» کے نظریے پر زندگی بسر کر رہے ہیں اورقرآن کو یا ہدایت کی کسی بھی بات کو توجہ سے نہیں سنتے۔  ایسے لوگوں کو ان کے اسی رویے کی بنا پر ہدایت سے مستقلاً محروم کر دیا جاتا ہے۔  اورچونکہ یہ اللہ کا قانون ہے اس لیے آیت زیر نظر میں اللہ تعالیٰ نے اسے اپنی طرف منسوب کیا ہے کہ جب آپ انہیں قرآن پڑھ کر سناتے ہیں تو ان کے غیر سنجیدہ رویے کی بنا پر ہم آپ کے اور ان کے درمیان ایک غیر مرئی پردہ حائل کر دیتے ہیں۔ 

UP
X
<>