May 16, 2024

قرآن کریم > الإسراء >surah 17 ayat 58

وَاِنْ مِّنْ قَرْيَةٍ اِلَّا نَحْنُ مُهْلِكُوْهَا قَبْلَ يَوْمِ الْقِيٰمَةِ اَوْ مُعَذِّبُوْهَا عَذَابًا شَدِيْدًا ۭ كَانَ ذٰلِكَ فِي الْكِتٰبِ مَسْطُوْرًا

اور کوئی بستی ایسی نہیں ہے جسے ہم قیامت سے پہلے ہلاک نہ کریں ، یا اُسے سخت عذاب نہ دیں ۔ یہ بات (تقدیر کی) کتاب میں لکھی جاچکی ہے

 آیت ۵۸:  وَاِنْ مِّنْ قَرْیَۃٍ اِلاَّ نَحْنُ مُہْلِکُوْہَا قَبْلَ یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ اَوْ مُعَذِّبُوْہَا عَذَابًا شَدِیْدًا:   «اور نہیں ہے کوئی بستی مگر ہم اسے ہلاک کر کے رہیں گے روزِ قیامت سے قبل یا ہم عذاب دیں گے اُسے بہت ہی شدید عذاب۔»

            یہ اشارہ ہے اُس بہت بڑی تباہی کی طرف جو قیامت سے پہلے اس دنیا پر آنے والی ہے۔  سورۃ الکہف کی دوسری  آیت میں اس کا ذکر اس طرح کیا گیا ہے:   لِیُنْذِرَ بَاْسًا شَدِیْدًا مِّنْ لَّدُنْہُ۔  سوره بنی اسرائیل اور سورۃ الکہف کا آپس میں چونکہ زوجیت کا تعلق ہے اس لیے یہ مضمون ان دونوں آیات کو ملا کر پڑھنے سے واضح ہوتا ہے۔  احادیث میں المَلحمۃ العُظمٰی کے نام سے ایک بہت بڑی جنگ کی پیشین گوئی کی گئی ہے جو قیامت سے پہلے دنیا میں برپا ہو گی۔  آیت زیر نظر میں اُسی تباہی کا ذکر ہے جس سے روئے زمین پر موجود کوئی بستی محفوظ نہیں رہے گی۔  سورۃ الکہف میں زیادہ صراحت کے ساتھ اس کا تذکرہ آئے گا۔  

            اس وقت دنیا میں ایٹمی جنگ چھڑنے کا امکان ہر وقت موجود ہے۔  اگر خدا نخواستہ کسی وقت ایسا سانحہ رونما ہو جاتا ہے تو ایٹمی ہتھیاروں کی وجہ سے دنیا پر جو تباہی آئے گی اس کو تصور میں لانا بھی مشکل ہے۔ ان حالات میں المَلحمۃ العُظمٰی کے بارے میں پیشین گوئیاں آج مجسم صورت میں سامنے کھڑی نظر آتی ہیں۔

              کَانَ ذٰلِکَ فِی الْْکِتٰبِ مَسْطُوْرًا:   «یہ (اللہ کی) کتاب میں لکھا ہوا ہے۔»

            یعنی یہ طے شدہ امور میں سے ہے۔  ایک وقت معین پر یہ سب کچھ ہو کر رہنا ہے۔ 

UP
X
<>