May 16, 2024

قرآن کریم > الإسراء >surah 17 ayat 64

وَاسْتَفْزِزْ مَنِ اسْـتَـطَعْتَ مِنْهُمْ بِصَوْتِكَ وَاَجْلِبْ عَلَيْهِمْ بِخَيْلِكَ وَرَجِلِكَ وَشَارِكْهُمْ فِي الْاَمْوَالِ وَالْاَوْلَادِ وَعِدْهُمْ ۭ وَمَا يَعِدُهُمُ الشَّيْطٰنُ اِلَّا غُرُوْرًا

اور ان میں سے جس جس پر تیرا بس چلے، اُنہیں اپنی آواز سے بہکا لے، اور ان پر اپنے سواروں اور پیادوں کی فوج چڑھا لا، اور ان کے مال اور اولاد میں اپنا حصہ لگا لے، اور اُن سے خوب وعدے کر لے۔ اور (حقیقت یہ ہے کہ) شیطان اُن سے جو وعدہ بھی کرتا ہے، وہ دھوکے کے سوا کچھ نہیں ہوتا

 آیت ۶۴:  وَاسْتَفْزِزْ مَنِ اسْتَطَعْتَ مِنْہُمْ بِصَوْتِک:   «اور تو پھسلا لے جس پر تیرا بس چلتا ہے ان میں سے اپنی آواز سے»

            عربی میں بکری کے ایسے نوزائیدہ بچے کو فز کہتے ہیں جو ابھی ٹھیک سے چلنے کے قابل نہ ہو اور کھڑا ہونے کی کوشش میں اس کی ٹانگیں لڑ کھڑاتی ہوں۔  اس مناسبت سے یہ لفظ محاورۃً اس شخص کے لیے بولا جاتا ہے جس کی ٹانگیں کسی معاملے میں لڑ کھڑا جائیں، قدم ڈگمگا جائیں اور ہمت جواب دے دے۔

              وَاَجْلِبْ عَلَیْہِمْ بِخَیْلِکَ وَرَجِلِکَ وَشَارِکْہُمْ فِی الْاَمْوَالِ وَالْاَوْلاَدِ وَعِدْہُمْ:   «اور چڑھا لا اُن پر اپنے سواروں اور پیادوں کو اور شریک بن جا اُن کا مالوں میں اور اولاد میں، اور ان سے (جو چاہے) وعدے کر!»

              وَمَا یَعِدُہُمُ الشَّیْطٰنُ اِلاَّ غُرُوْرًا:   «اور نہیں وعدہ کرتا اُن سے شیطان مگر دھوکے کا۔» 

UP
X
<>