May 19, 2024

قرآن کریم > الإسراء >surah 17 ayat 82

وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا هُوَ شِفَاۗءٌ وَّرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ ۙ وَلَا يَزِيْدُ الظّٰلِمِيْنَ اِلَّا خَسَارًا

اور ہم وہ قرآن نازل کر رہے ہیں جو مومنوں کیلئے شفا اور رحمت کا سامان ہے، البتہ ظالموں کے حصے میں اُس سے نقصان کے سوا کسی اور چیز کا اضافہ نہیں ہوتا

 آیت ۸۲:  وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا ہُوَ شِفَآءٌ وَّرَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ:   «اور ہم قرآن سے وہ کچھ نازل کرتے ہیں جو شفا اور رحمت ہے اہل ایمان کے حق میں۔»

            یہاں پر پھر قرآن کا لفظ ملاحظہ ہو۔  نوٹ کیجیے کہ خود قرآن کا ذکر اس سورت میں جتنی مرتبہ آیا ہے کسی اور سورت میں نہیں آیا۔ اس آیت میں قرآن کے احکام کو اہل ایمان کے لیے شفا اور رحمت قرار دیا گیا ہے۔  اس سے قبل یہی مضمون سوره یونس میں اس طرح بیان ہوا ہے:   یٰٓــاَیـُّـہَا النَّاسُ قَدْ جَآءَتْـکُمْ مَّوْعِظَۃٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَشِفَآءٌ لِّمَا فِی الصُّدُوْرِ وَہُدًی وَّرَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ:  «اے لوگو! آ گئی ہے تمہارے پاس نصیحت تمہارے رب کی طرف سے اور تمہارے سینوں (کے امراض) کی شفا اور اہل ایمان کے لیے ہدایت اور رحمت»۔ یعنی قرآن ایک مؤمن کے سینے کو تمام آلائشوں اور بیماریوں (مثلاً کفر، شرک، تکبر، حسد، حب مال، حب جاہ، حب ِاولاد وغیرہ) سے صاف اور پاک کر دیتا ہے۔

              وَلاَ یَزِیْدُ الظّٰلِمِیْنَ اِلاَّ خَسَارًا:   «لیکن یہ ظالموں کو نہیں بڑھاتا مگر خسارے ہی میں۔»

            جیسا کہ سورۃ البقرۃ میں فرمایا گیا ہے:   یُضِلُّ بِہِ کَثِیْرًالا وَّیَہْدِیْ بِہِ کَثِیْرًا وَمَا یُضِلُّ بِہِٓ اِلاَّ الْفٰسِقِیْنَ۔ 

UP
X
<>