May 4, 2024

قرآن کریم > الكهف >surah 18 ayat 46

اَلْمَالُ وَالْبَنُوْنَ زِيْنَةُ الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا ۚ وَالْبٰقِيٰتُ الصّٰلِحٰتُ خَيْرٌ عِنْدَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَّخَيْرٌ اَمَلًا

مال اور اولاد دُنیوی زندگی کی زینت ہیں ، اور جو نیکیاں پائیدار رہنے والی ہیں ، وہ تمہارے رَبّ کے نزدیک ثواب کے اعتبار سے بھی بہتر ہیں ، اور اُمید وابست کرنے کیلئے بھی بہتر

 آیت ۴۶:   اَلْمَالُ وَالْبَنُوْنَ زِیْنَۃُ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا:  «مال اور بیٹے دُنیوی زندگی کی زینت ہیں۔»

            اس سورت میں دُنیوی زندگی کی زیب و زینت کا ذکر یہاں تیسری مرتبہ آیا ہے۔ اس سے پہلے ہم  آیت: ۷ میں پڑھ آئے ہیں کہ روئے زمین کی آرائش و زیبائش اور تمام رونقیں انسانوں کے امتحان کے لیے بنائی گئی ہیں:   اِنَّاجَعَلْنَا مَا عَلَی الْاَرْضِ زِیْنَۃً لَّـہَا لِنَبْلُوَہُمْ اَیُّہُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا۔  پھر آیت: ۲۸ میں رسول اللہ کو مخاطب کر کے فرمایا گیا:    تُرِیْدُ زِیْنَۃَ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا:   کہ اے نبی کہیں ان لوگوں کو یہ گمان نہ ہو کہ آپ کا مطلوب و مقصود بھی دُنیوی زندگی کی آرائش و زیبائش ہی ہے (معاذ اللہ!)۔ گویا یہ موضوع اس سورت کے مضامین کا عمود ہے۔ لہٰذا یہ حقیقت ہر وقت ہمارے ذہن میں مستحضر رہنی چاہیے کہ یہ زندگی اور دُنیوی مال و متاع سب عارضی ہیں۔ یہاں کے رشتے ناطے اور تمام تعلقات بھی اسی چار روزہ زندگی تک محدود ہیں۔ انسان کی آنکھ بند ہوتے ہی تمام رشتے اور تعلقات منقطع ہو جائیں گے اور اللہ کی عدالت میں ہر انسان کو تن تنہا پیش ہونا ہو گا:    وَکُلُّہُمْ اٰتِیْہِ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ فَرْدًا:   (مریم) وہاں نہ باپ اولاد کی مدد کرے گا، نہ بیٹا والدین کو سہارا دے گا، اور نہ بیوی شوہر کا ساتھ دے گی۔ اس دن کے محاسبے کا سامنا ہر شخص کو اکیلے ہی کرنا ہو گا۔

               وَالْبٰـقِیٰتُ الصّٰلِحٰتُ خَیْرٌ عِنْدَ رَبِّکَ ثَوَابًا وَّخَیْرٌ اَمَلًا:   «اور باقی رہنے والی نیکیاں بہت بہتر ہیں تیرے رب کے نزدیک، ثواب کے لحاظ سے بھی اور امید کے اعتبار سے بھی۔»

            اس مختصر زندگی کی کمائی میں اگر کسی چیز کو بقا حاصل ہے تو وہ نیک اعمال ہیں۔ آخرت میں صرف وہی کام آئیں گے۔ چنانچہ دُنیوی مال و اسباب سے امیدیں نہ لگاؤ، اولاد سے توقعات مت وابستہ کرو۔ یہ سب عارضی چیزیں ہیں جو تمہاری موت کے ساتھ ہی تمہارے لیے بے وقعت ہو جائیں گی۔ آخرت کا سہارا چاہیے تو نیک اعمال کا توشہ جمع کرو اور اسی پونجی سے اپنی امیدیں وابستہ کرو۔ 

UP
X
<>