May 5, 2024

قرآن کریم > الكهف >surah 18 ayat 96

آتُونِي زُبَرَ الْحَدِيدِ حَتَّى إِذَا سَاوَى بَيْنَ الصَّدَفَيْنِ قَالَ انفُخُوا حَتَّى إِذَا جَعَلَهُ نَارًا قَالَ آتُونِي أُفْرِغْ عَلَيْهِ قِطْرًا 

مجھے لوہے کی چادریں لادو۔‘‘ یہاں تک کہ جب انہوں نے (درمیانی خلا کو پاٹ کر) دونوں پہاڑی سروں کو ایک دوسرے سے ملادیا تو کہا کہ : ’’ اب آگ دہکاؤ۔‘‘ یہاں تک کہ جب اس (دیوار) کو لال انگارا کر دیا تو کہا کہ : ’’ پگھلا ہوا تانبا لاؤ، اب میں اس پر اُنڈیلوں گا۔ ‘ ‘

 آیت ۹۶:   اٰ تُوْنِیْ زُبَرَالْحَدِیْدِ:   «لاؤ میرے پاس تختے لوہے کے۔»

               حَتّٰیٓ اِذَا سَاوٰی بَیْنَ الصَّدَفَیْنِ:  «یہاں تک کہ جب اُس نے برابر کر دیا دونوں اونچائیوں کے درمیان (کی جگہ) کو»

            جب لوہے کے تختوں کو جوڑ کر انہوں نے دونوں پہاڑوں کے درمیانی درے میں دیوار کھڑی کر دی تو:

               قَالَ انْفُخُوْا:   «اُس نے کہا: اب آگ دہکاؤ!»

            اس نے بڑے پیمانے پر آگ جلا کر ان تختوں کو گرم کرنے کا حکم دیا۔

               حَتّٰیٓ اِذَا جَعَلَہُ نَارًا:   «یہاں تک کہ جب بنا دیا اس نے اس کو آگ (کی مانند)»

            جب لوہے کے وہ تختے گرم ہو کر سرخ ہو گئے تو:

               قَالَ اٰ تُوْنِیْٓ اُفْرِغْ عَلَیْہِ قِطْرًا:   «اُس نے کہا: لاؤ میرے پاس میں ڈال دوں اس پر پگھلا ہوا تانبا۔»

            اور یوں ذوالقرنین نے لوہے کے تختوں اور پگھلے ہوئے تانبے کے ذریعے سے ایک انتہائی مضبوط دیوار بنا دی۔ اس دیوار کے آثار بحیره کیسپین کے مغربی ساحل کے ساتھ ساتھ دار یال اور دربند کے درمیان اب بھی موجود ہیں۔ یہ دیوار پچاس میل لمبی، انتیس فٹ اونچی اور دس فٹ چوڑی تھی۔ آج سے سینکڑوں سال پہلے لوہے اور تانبے کی اتنی بڑی (مصر کے اسوان ڈیم سے بھی بڑی جسے اَسَدّ الاعلٰی کہا جاتا ہے) دیوار تعمیر کرنا یقینا ایک بہت بڑا کارنامہ تھا۔ 

UP
X
<>