May 7, 2024

قرآن کریم > مريم >surah 19 ayat 11

فَخَرَجَ عَلَى قَوْمِهِ مِنَ الْمِحْرَابِ فَأَوْحَى إِلَيْهِمْ أَن سَبِّحُوا بُكْرَةً وَعَشِيًّا 

چنانچہ وہ عبادت گاہ سے نکل کر اپنی قوم کے سامنے آئے، اور ان کو اِشارے سے ہدایت دی کہ تم لوگ صبح و شام اﷲ کی تسبیح کیا کرو

 آیت ۱۱:  فَخَرَجَ عَلٰی قَوْمِہِ مِنَ الْمِحْرَابِ:    «پھر وہ حجرے سے نکل کر اپنی قوم کی طرف آیا»

            اپنی عبادت، رازو نیاز اور مناجات کے بعد حضرت زکریا اپنے حجرے سے نکل کر اپنی قوم کے لوگوں کی طرف آئے۔

            فَاَوْحٰٓی اِلَیْہِمْ اَنْ سَبِّحُوْا بُکْرَۃً وَّعَشِیًّا:    «اور انہیں اشارے سے کہا کہ تم لوگ تسبیح بیان کرو صبح وشام۔»

            آپ نے لوگوں کو اشاروں کنایوں سے سمجھایا کہ اس وقت اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک بہت اہم فیصلہ ہونے جا رہا ہے، لہٰذا تم لوگ صبح وشام کثرت سے اللہ کی تسبیح و تحمید کرتے رہو۔ عربی میں «وحی» کے لغوی معنی ہیں: الاعلام بالسِّر والخِفاء، یعنی کسی کو اشارے سے کوئی بات اس طرح بتانا کہ دوسروں کو پتا نہ چلے۔ انبیاء ورسل کی طرف جو وحی آتی ہے اس کی کیفیت بھی یہی ہوتی ہے۔ وحی کی مختلف صورتوں کا تذکرہ (بیان القرآن، جلد اول کے آغاز میں) «تعارفِ قرآن» کے ضمن میں آ چکا ہے۔ آگے سورۃ الشوریٰ میں بھی اس کا ذکر آئے گا۔

            حضرت یحییٰ کی ولادت کے بعد اب ان کو براہِ راست مخاطب کیا جا رہا ہے:

UP
X
<>