May 8, 2024

قرآن کریم > مريم >surah 19 ayat 23

فَاَجَاۗءَهَا الْمَخَاضُ اِلٰى جِذْعِ النَّخْلَةِ ۚ قَالَتْ يٰلَيْتَنِيْ مِتُّ قَبْلَ ھٰذَا وَكُنْتُ نَسْيًا مَّنْسِيًّا

پھر زچگی کے درد نے انہیں ایک کھجور کے درخت کے پاس پہنچا دیا۔ وہ کہنے لگیں : ’’ کاش کہ میں اس سے پہلے ہی مر گئی ہوتی، اور مر کر بھولی بسری ہو جاتی !‘‘

 آیت ۲۳:  فَاَجَآءَہَا الْمَخَاضُ اِلٰی جِذْعِ النَّخْلَۃِ:    «پھر لے آیا اسے دردِ زہ ایک کھجور کے تنے کے پاس۔»

            ولادت کے وقت جب دردِ زہ کی شدت بڑھی تو حضرت مریم نے سہارے کے لیے ایک کھجور کے تنے کو مضبوطی سے پکڑ لیا۔ یہ درد کی شدت کو برداشت کرنے کا ایک طریقہ ہے۔ اگر عورت وضع حمل کے وقت کسی چیز کو مضبوطی سے تھام لے تو اس میں درد کو برداشت کرنے کی ہمت پیدا ہوجاتی ہے۔

            قَالَتْ یٰـلَیْتَنِیْ مِتُّ قَـبْلَ ہٰذَا وَکُنْتُ نَسْیًا مَّنْسِیًّا:    «(اس کیفیت میں) اُس نے کہا: کاش میں اس سے پہلے مر چکی ہوتی اور ایک بھولی بسری چیز ہو چکی ہوتی۔»

            اللہ کی وہ بندی ممکنہ اندیشوں سے کانپ رہی تھی کہ اب میں اس بچے کا کیا کروں گی؟ لوگوں کو کیا منہ دکھاؤں گی؟ دنیا کیا کہے گی؟ کاش یہ وقت آنے سے پہلے ہی مجھے موت آ گئی ہوتی اور میری یاد تک لوگوں کے ذہنوں سے محو ہو چکی ہوتی۔ 

UP
X
<>