May 7, 2024

قرآن کریم > مريم >surah 19 ayat 54

وَاذْكُرْ فِي الْكِتٰبِ اِسْمٰعِيْلَ ۡ اِنَّهُ كَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ وَكَانَ رَسُوْلًا نَّبِيًّا

اور اس کتاب میں اسمٰعیل کا بھی تذکرہ کرو۔ بیشک وہ وعدے کے سچے تھے، اور رسول اور نبی تھے

 آیت ۵۴:  وَاذْکُرْ فِی الْْکِتٰبِ اِسْمٰعِیْلَ اِنَّہُ کَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ:    «اور تذکرہ کیجیے اس کتاب میں اسماعیل کا (بھی)، یقینا وہ وعدے کے سچے تھے»

            یہ خصوصی طور پر اس وعدے کی طرف اشارہ ہے جو آپ نے اپنے والد ماجد حضرت ابراہیم سے ان الفاظ میں کیا تھا:  یٰٓــاَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ سَتَجِدُنِیْٓ اِنْ شَآءَ اللّٰہُ مِنَ الصّٰبِرِیْنَ:  (الصّٰفٰت) «ابا جان آپ کر گزرئیے جو آپ کو حکم ہوا ہے، مجھے آپ ان شاء اللہ صابرین میں سے پائیں گے»۔ یوں آپ نے ذبح ہونے کے لیے اپنی گردن پیش کر دی اور اس سلسلے میں صبر کرنے کا جو وعدہ کیا تھا آخر وقت تک اسے نبھایا۔

            وَکَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا:    «اور وہ (بھی) رسول نبی تھے۔»

            جیسا کہ «رسول نبی» کا مفہوم بیان کرتے ہوئے قبل ازیں وضاحت کی جا چکی ہے کہ حضرت اسماعیل مزاج کے اعتبار سے بہت متحرک اورفعال تھے اس لیے آپ کو رَسُولاً نَبِیًّا کا لقب عطا ہوا ہے۔ اس ضمن میں اس سے قبل حضرت حمزہ کے مزاج کی بھی مثال دی گئی ہے۔ حضرت حمزہ حضرت اسماعیل کی نسل میں سے بھی تھے اور آپ کی شخصیت حضرت اسماعیل کی شخصیت سے بہت مشابہت بھی رکھتی تھی۔ 

UP
X
<>