May 2, 2024

قرآن کریم > مريم >surah 19 ayat 75

قُلْ مَنْ كَانَ فِي الضَّلٰلَةِ فَلْيَمْدُدْ لَهُ الرَّحْمٰنُ مَدًّا اِذَا رَاَوْا مَا يُوْعَدُوْنَ اِمَّا الْعَذَابَ وَاِمَّا السَّاعَةَ ۭ فَسَيَعْلَمُوْنَ مَنْ هُوَ شَرٌّ مَّكَانًا وَّاَضْعَفُ جُنْدًا

کہہ دو کہ : ’’ جو لوگ گمراہی میں جا پڑیں تو اُن کیلئے مناسب یہی ہے کہ خدائے رحمٰن انہیں خوب ڈھیل دیتا رہے۔‘‘ یہاں تک کہ جب یہ لوگ وہ چیز خود دیکھ لیں گے جس سے انہیں ڈرایا جارہا ہے، چاہے وہ (اس دنیا کا) عذاب ہو، یا قیامت، تو اُس وقت انہیں پتہ چلے گاکہ کہ بدترین مقام کس کا تھا، اور لشکر کس کا زیادہ کمزور تھا

 آیت ۷۵:  قُلْ مَنْ کَانَ فِی الضَّلٰلَۃِ فَلْیَمْدُدْ لَہُ الرَّحْمٰنُ مَدًّا:    «(اے نبی!) آپ اِن کو بتا دیجیے کہ جو کوئی گمراہی میں پڑ جاتا ہے تو رحمن اسے بہت زیادہ ڈھیل دے دیتا ہے۔»

            یہ اللہ تعالیٰ کا قاعدہ اور قانون ہے کہ جو شخص فہم و شعور کے باوجود گمراہی میں پڑنا پسند کر لیتا ہے تو وہ اس کی رسّی دراز کرتا ہے اور اسے دُنیوی نعمتوں سے نوازتا چلا جاتا ہے۔

            حَتّٰیٓ اِذَا رَاَوْا مَا یُوْعَدُوْنَ اِمَّا الْعَذَابَ وَاِمَّا السَّاعَۃَ:    «یہاں تک کہ جب وہ دیکھ لیں گے جس کی انہیں وعید دی جا رہی ہے، خواہ عذاب ہو یا قیامت!»

            فَسَیَعْلَمُوْنَ مَنْ ہُوَ شَرٌّ مَّکَانًا وَّاَضْعَفُ جُنْدًا:    «تب انہیں معلوم ہو جائے گا کہ کون ہے مقام و مرتبہ میں بد تر اور (کون ہے) لاؤ لشکر کے اعتبار سے کمزور تر۔»

            دُنیوی زندگی تو ایک سراب کی مانند ہے۔ یا اس کی مثال ایک سٹیج ڈرامے کی سی ہے جس میں مختلف کرداروں کے مختلف بہروپ نظر آتے ہیں۔ مگر جب آخرت میں حقیقت کھل کر سامنے آئے گی تب انہیں پتا چلے گا کہ اصل میں مقام  ومرتبہ اور طاقت وقوت کے لحاظ سے کون بڑھ کر تھا؟ محمد  یا ابو جہل؟

UP
X
<>