May 2, 2024

قرآن کریم > مريم >surah 19 ayat 76

وَيَزِيْدُ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اهْتَدَوْا هُدًى ۭ وَالْبٰقِيٰتُ الصّٰلِحٰتُ خَيْرٌ عِنْدَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَّخَيْرٌ مَّرَدًّا

اور جن لوگوں نے سیدھا راستہ اختیار کر لیا ہے، اﷲ ان کو ہدایت میں اور ترقی دیتا ہے۔ اور جو نیک عمل باقی رہنے والے ہیں ، ان کا بدلہ بھی اﷲ کے یہاں بہتر ملے گا، اور ان کا (مجموعی) انجام بھی بہتر ہوگا

 آیت ۷۶:  وَیَزِیْدُ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اہْتَدَوْا ہُدًی:    «اور اللہ بڑھاتا ہے ان لوگوں کو ہدایت میں جنہوں نے ہدایت اختیار کی۔»

            وَالْبٰـقِیٰتُ الصّٰلِحٰتُ خَیْرٌ عِنْدَ رَبِّکَ ثَوَابًا وَّخَیْرٌ مَّرَدًّا:    «اور باقی رہنے والی نیکیاں بہتر ہیں آپ کے رب کے نزدیک بدلے کے اعتبار سے بھی اور بہتر ہیں انجام کے اعتبار سے بھی۔»

            یہ مال و دولت ِدنیا سب یہیں کی چیزیں ہیں اوریہیں رہ جائیں گی۔ بقا اور دوام اگر کسی چیز کو ہے تو وہ نیک اعمال ہیں۔ انسان کے ساتھ عالم آخرت میں بھی نیک اعمال ہی جائیں گے۔ یہ بدلے کے اعتبار سے بھی بہتر ہیں اور اس اعتبار سے بھی کہ بالآخر ہر کسی نے لوٹ کر اپنے انہی اعمال کے پاس ہی جانا ہے۔ جب کوئی نیک شخص جنت میں پہنچے گا تو اپنے نیک اعمال کو جنت کی نعمتوں کی شکل میں اپنا منتظر پائے گا۔ وہاں اسے بتایا جائے گا کہ یہ نعمتیں دراصل تمہارے وہ نیک اعمال ہیں جو تم نے دنیا میں سر انجام دیے تھے۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت اور مہربانی سے انہوں نے جنت کی ان نعمتوں کی شکل اختیار کر لی ہے۔ 

UP
X
<>