May 4, 2024

قرآن کریم > مريم >surah 19 ayat 92

وَمَا يَنْۢبَغِيْ لِلرَّحْمٰنِ اَنْ يَّـتَّخِذَ وَلَدًا

حالانکہ خدائے رحمن کی یہ شان نہیں ہے کہ اُس کی کوئی اولاد ہو

 آیت ۹۲:  وَمَا یَنْبَغِیْ لِلرَّحْمٰنِ اَنْ یَّتَّخِذَ وَلَدًا:    «اور یہ بات رحمن کے شایانِ شان نہیں ہے کہ وہ (کسی کو اپنی) اولاد بنائے۔»

            دراصل اولاد کی خواہش اور ضرورت ایک کمزوری ہے۔ اس بات کی وضاحت پہلے بھی کی جا چکی ہے کہ اولاد کی ضرورت انسان کو ہے اور اس لیے ہے کہ وہ خود فانی ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ ہمیں مرنا ہے، اس دنیا سے ہمارا نام و نشان مٹ جانا ہے۔ اپنی اس کمزوری کے تحت ہم اولاد کی خواہش کرتے ہیں۔ ہم اپنی اولاد کے ذریعے دراصل اپنی ہستی کا تسلسل چاہتے ہیں، اولاد کی شکل میں ہم اس دنیا میں اپنی بقا چاہتے ہیں۔ مندرجہ ذیل الفاظ میں Pyramids (اہرامِ مصر) کے حوالے سے یہی فلسفہ بیان ہوا ہے:

            یعنی فراعنہ مصر نے عظیم الشان اہرام اسی خواہش کے تحت تعمیر کیے تھے کہ ان کی وجہ سے ان کا نام اس دنیا میں زندہ رہے گا۔ بہر حال انسان یہ سمجھتے ہوئے بھی کہ وہ فانی ہے، کسی نہ کسی طریقے سے اس دنیا میں اپنا دوام چاہتا ہے۔ اسی خواہش کے تحت وہ دنیا میں اپنے انمٹ نقوش چھوڑنا چاہتا ہے اور اسی لیے وہ اولاد کی ضرورت محسوس کرتا ہے۔ بہر حال ایسی کوئی ضرورت ہم انسانوں کو ہی لاحق ہو سکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ایسی ہر کمزوری سے پاک ہے۔ اسے کسی ایسے سہارے کی ضرورت بھلا کیونکر ہو گی!

UP
X
<>