May 2, 2024

قرآن کریم > مريم >surah 19 ayat 97

فَاِنَّمَا يَسَّرْنٰهُ بِلِسَانِكَ لِتُبَشِّرَ بِهِ الْمُتَّقِيْنَ وَتُنْذِرَ بِهِ قَوْمًا لُّدًّا

چنانچہ (اے پیغمبر !) ہم نے اس قرآن کو تمہاری زبان میں آسان بنادیا ہے تاکہ تم اس کے ذریعے متقی لوگوں کو خوشخبری دو، اور اسی کے ذریعے ان لوگوں کو ڈراؤ جو ضد کی وجہ سے جھگڑے پر آمادہ ہیں

 آیت ۹۷:  فَاِنَّمَا یَسَّرْنٰـہُ بِلِسَانِکَ:    «تو ہم نے آسان کر دیا ہے اس (قرآن) کو آپ کی زبان میں»

            قرآن کی زبان سہل ممتنع کا خوبصورت نمونہ ہے۔ عام قرآنی عبارت سلیس اور آسان عربی زبان میں ہے۔ اس میں ثقیل اور مشکل الفاظ شاذ ہی کہیں نظر آتے ہیں۔

            لِتُبَشِّرَ بِہِ الْمُتَّقِیْنَ وَتُنْذِرَ بِہِ قَوْمًا لُّدًّا:    «تا کہ آپ بشارت دیں اس کے ساتھ متقین کو اور خبردار کریں اس کے ساتھ جھگڑالو قوم کو۔»

            یعنی آپ کی دعوت کا ذریعہ اور وسیلہ، آپ کی تعلیمات کا مرکز و محور اور آپ کا آلہ انقلاب یہی قرآن ہے۔ آپ اسی کے ذریعے سے وعظ و تذکیر کا فریضہ انجام دیں اور اسی کی مدد سے انذار و تبشیر کا حق ادا کریں:  فَذَکِّرْ بِالْقُرْاٰنِ مَنْ یَّخَافُ وَعِیْدِ.  (قٓ) «تو آپ نصیحت کرتے رہیں قرآن کے ساتھ ہر اس شخص کو جو ڈرتا ہے میری وعید سے»۔ قرآن ایک مؤثر اور جامع وعظ بھی ہے اور تزکیہ نفس کے لیے شافی و کافی دوا بھی۔ اس حقیقت کا اعلان سورۂ یونس میں اس طرح کیا گیا ہے:  یٰٓــاَیُّہَا النَّاسُ قَدْجَآءَتْکُمْ مَّوْعِظَۃٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَشِفَـآءٌ لِّمَا فِی الصُّدُوْرِ وَہُدًی وَّرَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ.   «اے لوگو! آ گئی ہے تمہارے پاس نصیحت تمہارے رب کی طرف سے اور تمہارے سینوں (کے روگ) کی شفاء اور ہدایت، اور اہل ایمان کے حق میں (بہت بڑی) رحمت»۔ اور سوره بنی اسرائیل کی آیت: ۸۲ میں یہی مضمون ان الفاظ میں بیان ہوا ہے:  وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا ہُوَشِفَآءٌ وَّرَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ:    «اور ہم نازل کرتے ہیں قرآن سے (وہ چیز) جو شفا ء اور رحمت ہے مومنین کے لیے۔» 

UP
X
<>