May 8, 2024

قرآن کریم > النّور >surah 24 ayat 33

وَلْيَسْتَعْفِفِ الَّذِينَ لا يَجِدُونَ نِكَاحًا حَتَّى يُغْنِيَهُمْ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ وَالَّذِينَ يَبْتَغُونَ الْكِتَابَ مِمَّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ فَكَاتِبُوهُمْ إِنْ عَلِمْتُمْ فِيهِمْ خَيْرًا وَآتُوهُم مِّن مَّالِ اللَّهِ الَّذِي آتَاكُمْ وَلا تُكْرِهُوا فَتَيَاتِكُمْ عَلَى الْبِغَاء إِنْ أَرَدْنَ تَحَصُّنًا لِّتَبْتَغُوا عَرَضَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَمَن يُكْرِههُّنَّ فَإِنَّ اللَّهَ مِن بَعْدِ إِكْرَاهِهِنَّ غَفُورٌ رَّحِيمٌ 

اور جن لوگوں کو نکاح کے مواقع میسر نہ ہوں ، وہ پاک دامنی کے ساتھ رہیں ، یہاں تک کہ اﷲ اپنے فضل سے اُنہیں بے نیاز کردے۔ اور تمہاری ملکیت کے غلام باندیوں میں سے جو مکاتبت کا معاہدہ کرنا چاہیں ، اگر اُن میں بھلائی دیکھو تو اُن سے مکاتبت کا معاہدہ کر لیا کرو، اور (مسلمانو !) اﷲ نے تمہیں جو مال دے رکھا ہے، اُ س میں سے ایسے غلام باندیوں کو بھی دیا کرو۔ اور اپنی باندیوں کو دُنیا کا سازوسامان حاصل کرنے کیلئے بدکاری پر مجبور نہ کرو۔ اور جو کوئی اُنہیں مجبور کرے گا تو اُن کو مجبور کرنے کے بعد اﷲ (اُن باندیوں کو) بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے

 آیت ۳۳: وَلْیَسْتَعْفِفِ الَّذِیْنَ لَا یَجِدُوْنَ نِکَاحًا: «اور خود کو بچائے رکھیں وہ لوگ جو نکاح کی قدرت نہ پائیں»

            جو لوگ نکاح کرنے کی بالکل استطاعت نہ رکھتے ہوں، یعنی ان کے پاس نہ تو مہر ادا کرنے کے لیے کچھ ہو، نہ نان نفقہ کے لیے کوئی ذریعہ معاش ہو اور نہ ہی سر چھپانے کے لیے کسی قسم کی چھت کا بندوبست، تو ایسے لوگوں کو چاہیے کہ اپنی عفت و عصمت کی حفاظت کرتے رہیں اور اپنی خواہشات کو اپنے قابو میں رکھیں۔

            : حَتّٰی یُغْنِیَہُمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہِ: «یہاں تک کہ اللہ انہیں اپنے فضل سے غنی کر دے۔»

            : وَالَّذِیْنَ یَبْتَغُوْنَ الْکِتٰبَ مِمَّا مَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ: «اور جو مکاتبت کرنا چاہیں تمہارے مملوکوں میں سے»

            آقا اور غلام کے درمیان آزادی کے معاہدے کو مکاتبت کہا جاتا ہے۔ یہ معاہدہ غلام کی خواہش اور آقا کی رضا مندی سے طے پاتا تھا کہ آقا اگر اپنے غلام کو آزاد کر دے تو وہ ایک مقررہ مدت تک طے شدہ رقم اپنے آقا کو معاوضے کے طور پر ادا کرے گا۔

            فَکَاتِبُوْہُمْ اِنْ عَلِمْتُمْ فِیْہِمْ خَیْرًا: «تو اُن سے مکاتبت کر لیا کرو، اگر تم سمجھو کہ ان میں بھلائی ہے»

            اگر تم میں سے کسی کو اپنے غلام پر اعتماد ہو کہ وہ اپنا معاہدہ پورا کرے گا اور بھاگنے کی کوشش نہیں کرے گا تو اسے ضرور ایسا معاہدہ کر لینا چاہیے۔ اس حکم سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ قرآن نے ہر اس اقدام کی حوصلہ افزائی کی ہے اور ہر وہ راستہ کھولنے کا اہتمام کیا ہے جس سے تدریجاً غلاموں کو آزادی میسر آئے اور غلامی کا خاتمہ ہو سکے۔

            : وَّاٰتُوْہُمْ مِّنْ مَّالِ اللّٰہِ الَّذِیْٓ اٰتٰـکُمْ: «اور ان کو اس مال میں سے دو جو اللہ نے تمہیں دیا ہے»

            یعنی جن غلاموں نے مکاتبت کی ہو تم لوگ اللہ کے دیے ہوئے مال میں سے ان کی زیادہ سے زیادہ مالی معاونت کیا کرو تا کہ وہ جلد از جلد مقررہ رقم ادا کر کے آزاد ہوسکیں۔

            : وَلَا تُکْرِہُوْا فَتَیٰتِکُمْ عَلَی الْبِغَآءِ اِنْ اَرَدْنَ تَحَصُّنًا: «اور اپنی باندیوں کو بدکاری پر مجبور نہ کیا کرو جبکہ وہ خود پاک دامن رہنا چاہیں»

            اس کا یہ مطلب نہیں کہ اگر وہ خود پاک دامن نہ رہنا چاہتی ہوں تو ان کو مجبور کرنے کی اجازت ہے۔ «اِنْ اَرَدْنَ تَحَصُّنًا» کی قید یہاں بطورشرط کے نہیں بلکہ صورتِ واقعہ کی تعبیر کے لیے ہے۔

            لِّتَبْتَغُوْا عَرَضَ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا: «تا کہ تم حاصل کرو دنیا کی زندگی کا سامان۔»

            عربوں کے ہاں یہ بھی رواج تھا کہ وہ اپنی باندیوں سے پیشہ کرواتے اور اس سے حاصل ہونے والی کمائی خود کھاتے تھے۔ چنانچہ اس حکم سے زمانہ جاہلیت کی اس شرمناک روایت کو بھی ختم کر دیا گیا۔ اسی طرح قبل از اسلام عربوں میں ایک رواج یہ بھی تھا کہ وہ اپنے باپ کی بیواؤں یعنی سوتیلی ماؤں سے بھی نکاح کر لیا کرتے تھے۔ اس قبیح رسم کے خاتمے کا حکم سورۃ النساء کی آیت: ۲۲ میں دیا گیا ہے۔ گویا قبل از اسلام عرب معاشرے میں جو معاشرتی برائیاں پائی جاتی تھیں ایک ایک کر کے ان کی اصلاح کر دی گئی۔

            : وَمَنْ یُّکْرِہْہُّنَّ فَاِنَّ اللّٰہَ مِنْ بَعْدِ اِکْرَاہِہِنَّ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ: «اور اگر کوئی انہیں مجبور کرے گا تو یقینا اللہ ان کے جبر کے بعد بہت بخشنے والا، بہت رحم کرنے والا ہے۔»

            اگر کوئی اپنی باندی کو بدکاری پر مجبور کرے گا اور خود اس باندی کی مرضی اس میں شامل نہیں ہو گی تو اللہ تعالیٰ اس کی مجبوری کے باعث اس کے گناہ کو معاف فرما دے گا اور اس گناہ کا وبال اس پر ہو گا جس نے اسے اس کام کے لیے مجبور کیا ہو گا۔ 

UP
X
<>