May 2, 2024

قرآن کریم > النّور >surah 24 ayat 43

أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يُزْجِي سَحَابًا ثُمَّ يُؤَلِّفُ بَيْنَهُ ثُمَّ يَجْعَلُهُ رُكَامًا فَتَرَى الْوَدْقَ يَخْرُجُ مِنْ خِلالِهِ وَيُنَزِّلُ مِنَ السَّمَاء مِن جِبَالٍ فِيهَا مِن بَرَدٍ فَيُصِيبُ بِهِ مَن يَشَاء وَيَصْرِفُهُ عَن مَّن يَشَاء يَكَادُ سَنَا بَرْقِهِ يَذْهَبُ بِالأَبْصَارِ 

کیا تم نے دیکھا نہیں کہ اﷲ بادلوں کو ہنکاتا ہے، پھر ان کو ایک دوسرے سے جوڑ دیتا ہے، پھر انہیں تہہ بر تہہ گھٹا میں تبدیل کر دیتا ہے، پھر تم دیکھتے ہو کہ بارش اُس کے درمیان سے برس رہی ہے۔ اور آسمان میں (بادلوں کی شکل میں ) جو پہاڑ کے پہاڑ ہوتے ہیں ، اﷲ ان سے اولے برساتا ہے، پھر جس کیلئے چاہتاہے، ان کو مصیبت بنا دیتا ہے، اور جس سے چاہتا ہے، اُن کا رُخ پھیر دیتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اُس کی بجلی کی چمک آنکھوں کی بینائی اُچک لے جائے گی

 آیت ۴۳: اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰہَ یُزْجِیْ سَحَابًا: «کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ ہانک کر لاتا ہے بادلوں کو»

            سمندر کے بخارات سے بادل بنتے ہیں اور ہواؤں کے دوش پر ہزاروں میل کا سفر طے کر کے کہیں کے کہیں پہنچ جاتے ہیں۔

            : ثُمَّ یُؤلِّفُ بَیْنَہُ ثُمَّ یَجْعَلُہُ رُکَامًا: «پھر وہ انہیں آپس میں جوڑ دیتا ہے، پھر انہیں تہ بر تہ کر دیتا ہے»

            جن لوگوں کو ہوائی سفر کا تجربہ ہے انہوں نے بادل کے تہ بہ تہ ہونے کا منظر اپنی آنکھوں سے دیکھا ہو گا۔ ابر آلود موسم میں بعض اوقات یوں بھی ہوتا ہے کہ بادلوں کی ایک تہ میں سے جہاز اوپر چڑھتا ہے اور اس کے بعد فضا صاف ہوتی ہے۔ پھر اوپر جا کر بادلوں کی ایک اور تہ ہوتی ہے۔ اس طرح متعدد تہیں ہو سکتی ہیں۔

            : فَتَرَی الْوَدْقَ یَخْرُجُ مِنْ خِلٰلِہِ: «تو تم دیکھتے ہو کہ بارش ان کے درمیان میں سے برستی ہے»

            : وَیُنَزِّلُ مِنَ السَّمَآءِ مِنْ جِبَالٍ فِیْہَا مِنْ بَرَدٍ: «اور اللہ آسمان سے (اس کے اندر کے پہاڑوں سے) اولے برساتا ہے۔»

            جب زمین پر اولے پوری شدت سے برس رہے ہوں تو یوں معلوم ہوتا ہے جیسے آسمانوں میں اولوں کے پہاڑ ہیں۔

            : فَیُصِیْبُ بِہِ مَنْ یَّشَآءُ وَیَصْرِفُہُ عَنْ مَّنْ یَّشَآءُ: «تو وہ پہنچاتا ہے ان (اولوں) کو جس پر چاہتا ہے اور ان کا رخ پھیر دیتا ہے جس سے چاہتا ہے۔»

            جب کسی کھیتی کو کسی وجہ سے برباد کرنا مقصود تو اس پر اللہ کی مشیت سے یہ اولے برس پڑتے ہیں اور جس کھیتی کو وہ تباہ کرنا نہیں چاہتا اس کی طرف سے ان کا رخ پھیر دیتا ہے۔ بعض اوقات دیکھنے میں آتا ہے کہ ایک کھیت اولوں سے تباہ ہو گیا، لیکن اس کے ساتھ ہی دوسرا کھیت بالکل سلامت رہا۔

            : یَکَادُ سَنَا بَرْقِہِ یَذْہَبُ بِالْاَبْصَارِ: «قریب ہے کہ اس کی بجلی کی کوند لوگوں کی نگاہوں کو اُچک لے جائے۔» 

UP
X
<>