May 3, 2024

قرآن کریم > الفرقان >sorah 25 ayat 44

أَمْ تَحْسَبُ أَنَّ أَكْثَرَهُمْ يَسْمَعُونَ أَوْ يَعْقِلُونَ إِنْ هُمْ إِلاَّ كَالأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ سَبِيلاً

یا تمہارا خیال یہ ہے کہ ان میں سے اکثر لوگ سنتے یا سمجھتے ہیں؟ نہیں ! ان کی مثال تو بس چارپاؤں کے جانوروں کی سی ہے، بلکہ یہ اُن سے زیادہ راہ سے بھٹکے ہوئے ہیں

آیت ۴۴   اَمْ تَحْسَبُ اَنَّ اَکْثَرَہُمْ یَسْمَعُوْنَ اَوْ یَعْقِلُوْنَ: ’’یا آپؐ کا خیال ہے کہ ان میں سے اکثر سنتے اور سمجھتے ہیں؟‘‘

      یہ لوگ آپؐ کی محفل میں کچھ سننے اور سمجھنے کے لیے نہیں آتے بلکہ یہ تو اپنے عوام کو دھوکا دینے کے لیے آتے ہیں تا کہ واپس جا کر انہیں بتا سکیں کہ ہم تو بڑے اہتمام کے ساتھ گئے تھے کہ محمد کی باتوں کو خود سنیں اور سمجھیں لیکن ان سے تو ہمیں کوئی خاص بات سننے کو ملی ہی نہیں۔

      اِنْ ہُمْ اِلَّا کَالْاَنْعَامِ بَلْ ہُمْ اَضَلُّ سَبِیْلًا: ’’یہ نہیں ہیں مگر چوپایوں کی مانند، بلکہ ان سے بڑھ کر بھٹکے ہوئے ہیں۔‘‘

      چوپائے تو کسی کلام کے مفہوم کو سمجھنے سے اس لیے معذور ہیں کہ ان کو اللہ تعالیٰ نے اس سطح کا شعور ہی نہیں دیا، لیکن یہ لوگ انسان ہو کر بھی عقل اور شعور سے کام نہیں لیتے۔ اس لحاظ سے یہ لوگ چوپایوں اور جانوروں سے بھی گئے گزرے ہیں۔

UP
X
<>