May 3, 2024

قرآن کریم > الفرقان >sorah 25 ayat 45

أَلَمْ تَرَ إِلَى رَبِّكَ كَيْفَ مَدَّ الظِّلَّ وَلَوْ شَاء لَجَعَلَهُ سَاكِنًا ثُمَّ جَعَلْنَا الشَّمْسَ عَلَيْهِ دَلِيلاً

کیا تم نے اپنے پروردگار (کی قدرت) کو نہیں دیکھا کہ وہ کس طرح سائے کو پھیلاتا ہے؟ اور اگر وہ چاہتا تو اُسے ایک جگہ ٹھہرا دیتا۔ پھر ہم نے سورج کو اُس کیلئے رہنما بنا دیا ہے

آیت ۴۵   اَلَمْ تَرَ اِلٰی رَبِّکَ کَیْفَ مَدَّ الظِّلَّ: ’’کیا تم نے دیکھا نہیں اپنے رب (کی قدرت) کی طرف کہ وہ کس طرح سایہ پھیلا دیتا ہے؟‘‘

      جب رات ہوتی ہے تو یوں لگتا ہے جیسے پوری زمین پر ایک سیاہ چادر اوڑھا دی گئی ہے۔

      وَلَوْ شَآءَ لَجَعَلَہٗ سَاکِنًا: ’’اور اگر وہ چاہتا تو اس کو مستقل ٹھہرائے رکھتا۔‘‘

      اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو پوری زمین پر ہمیشہ رات ہی رہتی، دن کا اجالا کبھی نمودار ہی نہ ہوتا۔ جیسے کہ سورۃ القصص میں فرمایا گیا: (قُلْ اَرَءَیْتُمْ اِنْ جَعَلَ اللّٰہُ عَلَیْکُمُ الَّیْلَ سَرْمَدًا اِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ مَنْ اِلٰہٌ غَیْرُ اللّٰہِ یَاْتِیْکُمْ بِضِیَآءٍ اَفَلَا تَسْمَعُوْنَ) ’’ (اے نبی!) ان لوگوں سے پوچھئے :کیا تم نے غور کیا کہ اگر اللہ روزِ قیامت تک ہمیشہ کے لیے تم پر رات طاری کر دے تو اللہ کے سوا وہ کون سا معبود ہے جو تمہیں روشنی لادے؟کیا تم سنتے نہیں ہو؟‘‘

      ثُمَّ جَعَلْنَا الشَّمْسَ عَلَیْہِ دَلِیْلًا: ’’پھر ہم نے سورج کو اس پر راہنما بنایا۔‘‘

      تُعْرَفُ الْاَشْیَاءُ بِاَضْدَادِھَا (چیزیں اپنی مخالف چیزوں سے پہچانی جاتی ہیں) کے مصداق سورج کے وجود سے ہی ہمیں روشنی اور تاریکی کا پتا چلتا ہے۔

UP
X
<>