May 4, 2024

قرآن کریم > الفرقان >sorah 25 ayat 59

الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى الْعَرْشِ الرَّحْمَنُ فَاسْأَلْ بِهِ خَبِيرًا

وہ ذات جس نے چھ دن میں سارے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، پھر اُس نے عرش پر اِستوا ء فرمایا، وہ رحمن ہے، اس لئے اس کی شان کسی جاننے والے سے پوچھو

آیت ۵۹   الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَمَا بَیْنَہُمَا فِیْ سِتَّۃِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰی عَلَی الْعَرْشِ: ’’وہی کہ جس نے پیدا کیا آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ اُن کے مابین ہے چھ دنوں میں، پھر وہ متمکن ہو گیا عرش پر۔‘‘

      اَلرَّحْمٰنُ فَسْئَلْ بِہٖ خَبِیْرًا: ’’ وہ رحمن ہے! تو پوچھ لو اس کے بارے میں کسی خبر رکھنے والے سے۔‘‘

      اللہ تعالیٰ کی صفات اور شان کے بارے میں جاننا چاہتے ہو تو کسی صاحب علم سے پوچھو! جب کبھی انسان اپنے متعلق سوچتا ہے یا اس کائنات کی تخلیق کے بارے میں غور کرتا ہے تو اسے احساس ہوتا ہے کہ کوئی تو ہے جس نے اسے پیدا کیا ہے، اس کائنات کو پیدا کیا ہے۔ چنانچہ وہ اپنے خالق کے بارے میں جاننا چاہتا ہے، اس تک رسائی چاہتا ہے، اسے پانا چاہتا ہے۔ یہ سوچ اور یہ تجسس ّانسان کی فطرت کا تقاضا ہے۔ انسانی فطرت کی اسی آواز کو کسی شاعر نے الفاظ کے قالب میں اس طرح ڈھالا ہے: ؎

مجھ کو ہے تیری جستجو، مجھ کو تری تلاش ہے

خالق مرے کہاں ہے تو؟ مجھ کو تری تلاش ہے!

      انسانی فطرت کی اسی جستجو اور اسی تلاش کی راہنمائی کے لیے فرمایا گیا کہ اس کے بارے میں ایسے لوگوں سے پوچھو جو اس سے آشنائی رکھتے ہوں، اسے پانے کے لیے ایسے لوگوں کی صحبت اختیار کرو جن کی اس کے ساتھ دوستی ہو: (وَکُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقین) (التوبۃ) کہ ایسے لوگوں کی صحبت سے ہی تمہیں اللہ کی معرفت حاصل ہوگی۔

UP
X
<>