May 4, 2024

قرآن کریم > الفرقان >sorah 25 ayat 60

وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اسْجُدُوا لِلرَّحْمَنِ قَالُوا وَمَا الرَّحْمَنُ أَنَسْجُدُ لِمَا تَأْمُرُنَا وَزَادَهُمْ نُفُورًا

اور جب ان لوگوں سے کہا جاتا ہے کہ رحمن کو سجدہ کرو تو یہ کہتے ہیں کہ : ’’ رحمن کیا ہوتا ہے؟ کیا سے بھی تم کہہ دو، ہم اُسے سجدہ کیا کریں؟‘‘ اور اس بات سے وہ اور زیادہ بدکنے لگتے ہیں

آیت ۶۰  وَاِذَا قِیْلَ لَہُمُ اسْجُدُوْا لِلرَّحْمٰنِ قَالُوْا وَمَا الرَّحْمٰنُ: ’’اور جب اُن سے کہا جاتا ہے سجدہ کرو رحمن کو، تو وہ کہتے ہیں کہ رحمن کون ہے؟‘‘

      مشرکین مکہ کے لیے اللہ کا لفظ تو معروف تھا مگر رحمن سے وہ واقف نہیں تھے۔ چنانچہ وہ حضور پر یہ اعتراض بھی کرتے تھے کہ اللہ کے بجائے آپ رحمن کا نام کیوں لیتے ہیں ؟ یہ نیا نام ہمارے لیے قابل ِقبول نہیں ہے۔

      اَنَسْجُدُ لِمَا تَاْمُرُنَا: ’’کیا ہم اُسے سجدہ کریں جس کے لیے تم ہمیں حکم دے رہے ہو! ‘‘

      یعنی ہم آپ کے کہنے پر اُسے سجدہ کیوں کریں ؟ اس کا مطلب تو یہ ہوگا کہ ہم نے آپ کی بات تسلیم کر لی اور آپ جیت گئے۔ یہی وہ ضد ہے جسے قرآن میں ’’شِقَاق‘‘ کہا گیا ہے۔ اس ضد اور تعصب میں وہ لوگ آپ کی مبنی بر حقیقت بات بھی ماننے کے لیے تیار نہیں تھے۔

      وَزَادَہُمْ نُفُوْرًا: ’’اور اس نے بڑھا دیا انہیں نفرت میں۔‘‘

      یعنی اس طرح حق سے ان کی نفرت مزید بڑھ رہی ہے اور ان کے جذبہ فرار میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

UP
X
<>