May 5, 2024

قرآن کریم > الفرقان >sorah 25 ayat 73

وَالَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ لَمْ يَخِرُّوا عَلَيْهَا صُمًّا وَعُمْيَانًا

اور جب انہیں اپنے رَبّ کی آیات کے ذریعے نصیحت کی جاتی ہے تو وہ ان پر بہرے اور اندھے بن کر نہیں گرتے

آیت ۷۳   وَالَّذِیْنَ اِذَا ذُکِّرُوْا بِاٰیٰتِ رَبِّہِمْ لَمْ یَخِرُّوْا عَلَیْہَا صُمًّا وَّعُمْیَانًا: ’’اور وہ لوگ کہ جب انہیں ان کے رب کی آیات کے ذریعے نصیحت کی جاتی ہے تو وہ اس پر بہرے اور اندھے ہو کر نہیں گرپڑتے۔‘‘

      اس کا ایک مفہوم تو یہ ہے کہ ایسے لوگ جب قرآنی آیات کو پڑھتے یا سنتے ہیں تو ان کا رویہ اندھوں یا بہروں جیسا نہیں ہوتا، بلکہ وہ ان پر غور و فکر اور تدبر کرتے ہیں۔ اور دوسرا مفہوم یہ کہ وہ قریش ِمکہ ّکی طرح اندھے اور بہرے بن کر اللہ کی آیا ت کی مخالفت پر کمر نہیں کس لیتے۔ اس مفہوم میں اس آیت کا انداز طنزیہ ہو گا کہ جو رویہ مشرکین ِمکہ ّنے کلام اللہ کے ساتھ اپنا رکھا ہے، اللہ کے نیک بندوں کا ایسا رویہ نہیں ہوتا۔ سورۂ محمد میں کفار کے اس رویے کا ذکر اس طرح کیا گیا ہے: (اَفَلَا یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ اَمْ عَلٰی قُلُوْبٍ اَقْفَالُہَا) ’’ کیا یہ لوگ قرآن میں تدبر نہیں کرتے یا ان کے دلوں پر قفل پڑ گئے ہیں ؟‘‘ بہر حال ’’عبادالرحمن‘‘ کے مقام و مرتبہ سے یہ بات فروتر ہے کہ وہ قرآن کو اندھے اور بہرے ہو کر مانیں یا پڑھیں۔

UP
X
<>